الوقت کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ پنجاب میں دو مشتبہ مدارس کو بند کیا گیا جبکہ سندھ میں 15 اور خیبر پختونخوا میں 13 مدارس کو بند کیا گیا تاہم گذشتہ سال دسمبر میں نافذ کئے جانے والے نیشنل ایکشن پلان کے بعد سے بلوچستان میں کسی بھی مدرسے کو بند نہیں کیا گیا۔
نیشنل ایکشن پلان کو نافذ کرنے میں شامل ایک سینیئر عہدیدار کا کہنا ہے کہ ان مدارس کا تعلق براہ راست یا بالواسطہ دہشت گردوں اور ان کی سرگرمیوں سے تھا۔
واضح رہے کہ پاکستان بھر میں 30 ہزار رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ مدارس موجود ہیں اور ناقدین کا کہنا ہے کہ ان میں سے 10 فیصد بھی قانون کے مطابق کام نہیں کررہے اور جیسا کہ وزیر داخلہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ان کے خلاف کارروائی میں اضافہ کیے جانے کی ضرورت ہے۔