الوقت- عالم اسلام کے عظیم علمی مرکز جامعۃ الازہر کے سربراہ شیخ الازہر احمد الطیب نے شیعہ مسلمانوں پر کفر کے فتوے کو کتاب و سنت کے منافی قرار دیا ہے-
عالم اسلام کے تاریخی دینی مرکز کے سربراہ شیخ الازہر شیخ احمد الطیب نے کہا ہے کہ شیعہ مسلمانوں پر کفر کا فتوی، قرآن و سنت کے منافی ہے جسے ہرگز قبول نہیں کیا جا سکتا- شیخ الازہر نے کہا ہے کہ سیٹلائٹ چینلوں پر شیعہ مسلمانوں کو کافر کہنا ایک غلط اقدام ہے اور کتاب و سنت اور دین کے لحاظ سے اس طرح کے اقدامات قطعا ناقابل قبول ہیں- شیخ الازہر شیخ احمد الطیب نے مزید کہا کہ ہم شیعہ مسلمانوں کے پیچھے نماز پڑھتے ہیں اور یہ جان لینا چاہئے کہ افواہوں کے برخلاف شیعہ مسلمانوں کے پاس کوئی دوسرا قرآن نہیں ہے- شیخ الازہر نے تاکید کے ساتھ کہا کہ شیعہ اور سنی مسلمانوں کے درمیان ایسا کوئی اختلاف نہیں ہے کہ جس کی بنیاد پر ایک دوسرے کو اسلام سے خارج کر دیا جائے بلکہ اس سلسلے میں ہم جو دیکھ رہے ہیں وہ، بعض اختلافات سے ناجائز سیاسی فائدہ اٹھانا ہے- شیخ الازہر احمد الطیب نے کہا کہ جامعۃ الازہر کی پہلی ذمہ داری یہ ہے کہ مسلم امۃ اور مسلمانوں کے درمیان اتحاد کی کوشش کرے- انھوں نے خبردار کیا کہ ایسے حالات میں کہ جب مسلم امۃ کے درمیان اتحاد کی اشد ضرورت ہے، گمراہ کن افکار، عالم اسلام میں فتنہ انگیزی کے مترادف ہیں- شیخ الازہر نے مزید کہا کہ اتحاد آج کے دور کی ضرورت ہے اور اس کے بغیر ہم سر نہیں اٹھا سکتے-- شیخ الازہر نے مزید کہا نے اس بات پر تاکید کی ہے کہ مسلمانوں کے درمیان وحدت کے لئے وہ دنیا کے کسی بھی علاقے میں جانے کے لئے تیار ہیں۔مختلف اسلامی ممالک میں آنے والی حالیہ تبدیلیوں کے باوجود استبدادی نظام کے فتنوں سے چھٹکارہ پانے اور اس بحران سے عبور کرنے کی اہم ترین روش مسلمانوں کا باہمی اتحاد ہے ۔ اسلام دشمن طاقتوں نے مختلف سازشوں کے زریعےسنی شیعہ کے درمیان جنگ کو اپنے ایجنڈے میں شام کررکھا ہے تاکہ اس طریقے سے امت مسلمہ کو کئی ٹکڑوں میں بانٹ دیں۔اسلام دشمن طاقتیں مسلمانوں کے اندر اپنا اثر و نفوز پیدا کرنے کے لئے خائن،گمراہ اور مفاد پرست افراد سے استفادہ کرتے ہیں اور مختلف اسلامی فرقوں کو اپنی مفاد پرستانہ پالسیسیوں کی ترویج اور تشریح کے لئے استعمال کرتے ہیں۔امریکی اسلام کی ترویج اور تشریح ایک ایسی سازش ہے جسکا مقصدمسلمانوں کے صفوں میں اختلاف پیدا کرنا اور عالم اسلام کو عالمی سیاست میں ایک مثالی طاقت میں تبدیل ہونے سے روکنا ہے ۔دشمن شیعہ اور سنی کے درمیان اختلافات پیدا اور مسلط کرکے اپنے مفاد حاصل کرنے کا خواہاں ہے۔ اسی بنیاد پر شیعہ اور سنی کو فروعی مسائل میں الجھایا جاتا ہے تاکہ وہ عالم اسلام کے بڑے اور اہم مسائل من جملہ قدس کو فراموش کردیں۔ اسلام دشمن طاقتوں کی کوشش ہے کہ دقیانوسی اور جہالت کی علامت ماڈرن اسلام کو خالص محمدی اسلام کے مقابلے میں لاکر کر پیش کریں اور اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ خالص محمدی اسلام ہر طرح کے اختلافات اور فتنہ انگیزیوں سے مبرا ہے اور امت مسلمہ کے اتحاد و وحدت پر زور دیتا ہے ۔دوسری طرف داعش اور القاعدہ جیسے گمراہ ، منحرف نیزاسلامی شریعت اور فقہ اسلامی سے بے بہرہ دہشتگرد گروہ اسلام بظاہر اسلام کا نام استعمال کرتے ہیں لیکن انہیں امریکہ اور اسرائیل کی مکمل پشتپناہی اور حمایت حاصل ہے ۔رھبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای کے بقول امام خمینی کے نظرئیے کے مطابق درباری ملا ، داعشی نیزامریکہ اور اسرائیل کے مظالم پر غیر جانبدار رہنے والا اسلام اور بڑی طاقتوں سے توقع کرنے والے سب ایک نقطہ تک پہنچیں گے اور یہ سب ناقابل قبول ہیں عالم اسلام کے خلاف جاری سازشوں کی روشنی میں اس بات کی اجازت نہیں دینی چاہیے کہ مسلمانوں کے درمیان فروعی اور معمولی اختلافات نیزسیاسی مسائل پر سوچ کا فرق اس بات کا باعث بنے کے دشمن اس سے غلط فائدہ اٹھا لے ۔خالص محمدی اسلام کتاب و سنت پر استوار ہے اور ہر دور کے تقاضوں کے عین مطابق ہے اور قابل قبول علمی اور سائنسی بنیادوں پر انسانی ضروریات کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔بعض معمولی اور فروعی اختلافات کو اسلام کی مختلف تشریحات سے نہ جوڑا جائےدوسری طرف عالم اسلام میں گمراہ کن افکار و نظریات کے زریعے فتنہ و فساد کی سازش کے پیش نظر امت مسلمہ کے درمیان اتحاد و وحدت کی ہمیشہ اور مسلسل ضرورت ہے ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا بھر میں امت اسلامیہ کو ایک ہونے کی ہمیشہ ہی ضرورت رہی ہے، مگر اس کی اہمیت اور افادیت اس وقت بہت زیادہ محسوس ہوئی، جب استعمار اور اسلام دشمن طاقتوں نے کئی ایک مواقع پر تعصب و تنگ نظری نیز اپنے مفادات کو ہر حالت میں ترجیح دی، بالخصوص اقوام متحدہ میں جب بھی کوئی ایسا مسئلہ پیش ہوا، جس کا تعلق امت مسلمہ سے تھا تو غیر مسلم طاقتوں نے اسے رد کر دیا اور مسلمانوں کا کبھی بھی ساتھ نہیں دیا، اس حوالے سے مسئلہ فلسطین، مسئلہ کشمیر اور ایران کے ایٹمی پروگرام کے حوالے سے رکھے جانے والے متعصبانہ رویہ سے لگایا جاسکتا ہے۔آج امت مسلمہ میں وحدت کا فقدان اسلام دشمن قوتوں کو مضبوط اور طاقت کے گھمنڈ میں مبتلا کرچکا ہے، جس کے باعث وہ ہر روز مسلمانوں پر ظلم کی نئی داستان رقم کرتے ہیں اور انہیں اپنا زیر نگیں بناتے ہیں، فلسطین کے مسلمانوں کی حالت زار کسی کو نظر نہیں آرہی، غزہ کے مظلوم اور ستم رسیدہ مسلمان مجبور و لاچار امت مسلمہ سے فریاد کناں ہیں کہ اتحاد و وحدت کی طاقت سے انہیں ظالمین و غاصبین کے چنگل سے نجات دلوائیں۔ حضرت امام خمینی نے اسی لئے امت کو اتحاد کا قرآنی پیغام عام کرنے اور امت کے تمام طبقات کو اس کے لئے سر دھڑ کی بازی لگانے کی دعوت دی تھی۔ اے کاش آج بھی امت امام خمینی کے اس پیغام وحدت کی اہمیت، افادیت اور ضرورت سے بخوبی آگاہ ہو جائے اور قرآن و رسول اعظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اسوہ میں پنہاں پیغام وحدت امت کو سمجھ جائے۔