الوقت- كچھ دنوں قبل ڈھائي سو سياہ پوش دہشتگردوں نے صوبہ بدخشان پر حملہ كيا جس ميں بہت سے سكيورٹي اہلكار جاں بحق ہوگئے۔ دہشتگردوں نے سكيورٹي اہلكاروں كي بيس چوكيوں پر قبضہ كرليا۔ادھر اطلاعات ہيں كہ صوبہ قندوز ميں حكومت مخالف مسلح دھڑوں اور فوج كے درميان جھڑپيں جاري ہيں۔ان جھڑپوں كي وجہ سے گيارہ ہزار گھرانے نقل مكاني پر مجبور ہوگئے ہيں۔ اطلاعات كے مطابق افغانستان ميں موسم بہار ميں طالبان كے حملوں ميں گذشتہ برسوں كي نسبت وسيع پيمانے پر بيروني دہشتگردوں كو شريك ديكھا گيا ہے۔ اس مضمون ميں افغانستان ميں جاري بدامني كے اسباب و علل پر روشني ڈالي گئي ہے۔
موسم بہار ميں طالبان كے حملے
طالبان نے گذشتہ ايك دہائي سے مختلف روشوں سے استفادہ كرتے ہوئے جنگ كا رخ جنوبي اور مشرقي صوبوں سے موڑكر ديگر صوبوں تك پھيلا ديا ہے۔اس ضمن ميں شمال، مركز اور مغرب كے پرامن صوبوں ميں بھي طالبان كے ہاتھوں خونريزي شروع ہوچكي ہے۔
بيروني ملكوں كے انتہا پسند عناصر
افغانستان كا شمالي علاقہ جسكي سرحديں مركزي ايشيا كے ملكوں كے ساتھ ملتي ہيں چھے صوبوں بدخشان، تخار، قندوز، بلخ، جوزجان فارياب اور بادغيس پر مشتمل ہے۔ان صوبوں ميں دوسرے صوبوں كي نسبت امن رہا ہے، اسكے باوجود حاليہ مہينوں ميں ان صوبوں ميں بدامني ديكھنے كو ملي ہے ۔اس بدامني ميں ديگر ملكوں كے دہشتگردوں كو بھي ملوث پايا گيا ہے، يعني افغانستان كے ناراض اور باغي گروہوں كےعلاوہ ديگر ممالك بھي افغانستان كے ان صوبوں ميں امن وامان كي صورتحال خراب كرنا چاہتے ہيں۔افغانستان كے شمالي علاقوں ميں جاري بدامني كو روس كے خلاف امريكہ اور مغربي ممالك كي سكيورٹي اسٹراٹيجي كے تناظر ميں ديكھنا چاہيے۔ دوسرے الفاظ ميں اس بات كا قومي امكان پايا جاتا ہےكہ امريكہ اور اسكے مغربي اتحادي روس كو سكيورٹي خطروں سے دوچار كرنے كے لئے افغانستاں كے شمالي صوبوں كے مظلوم اور جنگ زدہ عوام كو نشانہ بنارہے ہيں اور يہ كام اپنے پٹھو دہشتگردوں داعش اور ديگر انتہا پسند گروہوں كے ہاتھوں انجام دے رہے ہيں۔روس كے مخالف گروہوں كي مدد كا مناسب ترين راستہ پاكستان اور افغانستان سے گذرتا ہے جو مركزي ايشياء تك پہنچتا ہے اور وہاں سے روس بڑي آساني سے پہنچا جاسكتا ہے۔مركزي ايشيا ميں بدامني پھيلانا روس ميں بدامني پھيلانے كے مترادف ہے۔ اسي وجہ سے صدر افغانستان كے مشير براے قومي سلامتي نے كہا ہے كہ داعش تكفيري گروہ افغانستان كے راستے مركزي ايشيا اور اس كے ہمسايہ ملكوں ميں بدامني پھيلانا چاہتا ہے۔
افغانستان كي صورتحال اور قومي اتحاد كي حكومت كے اندر اختلافات
غربت اور جہالت دہشتگردي كے پنپنے كے دو اہم اسباب ہيں۔افغانستان ميں يہ اسباب بدرجہ اتم پائے جاتے ہيں۔دوسري طرف سے افغانستان كے شمالي علاقوں كا ايك دوسرے سے تہذيبي اور سماجي لحاظ سے ايك جيسا ہونا بھي ايك سبب جس سے مسائل كھڑے ہورہے ہيں۔اس كے علاوہ ان علاقوں ميں وہابيت كو فروغ مل رہا ہے جو اھل نظر كے مطابق جہالت ہي كا دوسرا روپ ہے۔ ان علاقوں ميں ديني مدارس قائم كركے وہابيت كو فروغ ديا جارہا ہے جبكہ گلبدين حكمت يار كي حزب اسلامي كے اثر و رسوخ سے بھي انتہا پسند عناصر سرگرم عمل ہوچكے ہيں۔ان امور كے علاوہ اس بات پر بھي توجہ رہے كہ صدر اور چيف ايگزيكيٹيو كے اختلافات كي وجہ سے بھي افغانستان ميں بدامني ميں اضافہ ہوا ہے۔
پاكستان كا منفي كردار
بہت سے مبصرين كا خيال ہے كہ مركزي ايشيا كے مسلح گروہ افغانستان كے سرحدي علاقوں ميں سرگرم عمل ہيں اور پاكستان سے بعض گروہ مركزي ايشياء ميں بدامني پھيلانے كے لئے داخل ہوچكے ہيں۔ اس نقطہ نظر سے پاكستان شمالي افغانستان كو طالبان كي مخالفت كا مركز سمجھتا ہے۔ ماضي ميں طالبان كي سب سے زيادہ ہلاكتيں اسي علاقے ميں ہوئي تھيں، اسي وجہ سے طالبان ان علاقوں ميں بدامني پھيلانے ميں لگئے ہوئے ہيں۔
عرب ملكوں كي مدد
افغانستان ميں دہشتگردي پھيلانے ميں عرب ملكوں بالخصوص سعودي عرب كي وجہ سے مسلح گروہ اور داعش جنوبي افغانستان ميں داخل ہوچكے ہيں۔ ادھر غير پشتون اور غير عرب افراد كو خواہ وہ شيعہ ہوں يا سني ہوں انہيں وہابيت مخالف سجمھا جاتا ہے لھذا توجہ افغانستان كے شمالي علاقوں پر جمي ہوئي ہيں اور اسي وجہ سے ان علاقوں ميں بدامني پھيلائي جارہي ہے۔