الوقت - چین کے سابق فوجی سربراہ جنرل جی بیشییونگ نے رشوت لینے کی بات کا اعتراف کر لیا ہے۔ فوجی استغاثہ نے منگل کو یہ معلومات فراہم کی۔ ان پر 23 لاکھ ڈالر رشوت لینے کا الزام ہے۔
74 سالہ جی بیشییونگ ایک دہائی تک مرکزی فوجی کمیشن کے دو نائب صدور میں ایک تھے۔ یہ چین کی پیپلز لبریشن آرمی کا سپریم کمانڈنگ عہدہ ہے۔ وہ 2012 میں ریٹائر ہوئے تھے اور گزشتہ سال انھیں حکمران کمیونسٹ پارٹی سے نکال دیا گیا تھا۔
مقدمے کا سامنا کرنے والے وہ دوسرے اعلی سطحی فوجی افسر ہیں۔ اس سے پہلے سی ایم سی کے سابق نائب صدر جنرل شو سائی هو سے تمام عہدے چھین لئے گئے تھے اور وہ مقدمے کا سامنا کر رہے تھے۔ گزشتہ سال کینسر کی وجہ سے ان کا انتقال ہو گیا تھا۔ چین کے مقامی اخبار ساوتھ چائنا نے فوجی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ اس اعلی فوج افسر پر بدعنوانی کے سنگین الزامات عائد کئے گئے ہیں اور ان کو سخت ترین سزا سنائی جائے گی۔ جی بیشییونگ حکمراں جماعت کمیونسٹ پارٹی کے 25 طاقتور افراد میں سے ایک تھے۔
واضح رہے کہ چین کے صدر نے 2013 میں بدعنوانی کے خلاف کاروائی کا اعلان کیا تھا اور ملک کی عدالتوں سے مطالبہ کیا تھا کہ اس کاروائی میں سنجیدگی سے قدم بڑھائیں۔