الوقت - امریکا کے دو سابق حکام کے سامنے آنے والے ای میلز سے پتہ چلتا ہے کہ اس ملک کی اس وقت کی حکومت نے جمہوریت کی توسیع اور فروغ کے لئے عراق پر حملہ نہیں کیا تھا۔
امریکا کے سابق وزیر خارجہ کولن پاویل کے لیک ہونے والے ای میلز سے واضح ہوتا ہے کہ امریکی حکومت کے اہلکار پرائیویٹ ملاقاتوں میں یہ اعتراف کرتے تھے کہ عراق پر حملے کا مقصد جمہوریت کا فروغ نہیں تھا۔ بزفیڈ ویب سائٹ نے، جس نے ان ای میلز کو جاری کیا ہے، لکھا ہے کہ امریکا کی ایک اور وزیر خارجہ كونڈولیزا رائس نے پاویل کے ساتھ ای میل کے ذریعے کی گئی بات چیت میں جارج بوش حکومت کے وزیر دفاع ڈونلڈ رمزفیلڈ کو عراق میں بدامنی جاری رہنے کے لئے ذمہ دار قرار دیا ہے۔ ویب سائٹ کے مطابق پاویل کے ای میلز کو، روس کی خفیہ سروس سے مبینہ طور پر متعلقہ ڈی سی ليكس نے جاری کیا ہے۔
كونڈولیزا رائس نے جو عراق پر حملے کے وقت وائٹ ہاؤس میں قومی سلامتی کی مشیر تھیں، رمزفیلڈ کے بیان کے جواب میں پاویل کو ای میل بھیج کر اپنی کارکردگی کا دفاع کیا تھا اور لکھا تھا کہ پہلے تو یہ کہ ہم نے جمہوریت کے لئے عراق پر حملہ نہیں کیا ہے اور دوسرے یہ کہ صدام کی سرنگونی کے بعد کی صورت حال کس طرح آگے بڑھے، ہمارے کچھ مواقف تھے۔ پاویل نے بھی رائس کی باتوں کی تصدیق کی تھی اور لکھا تھا کہ یہ کچھ ناسمجھ لوگ ہیں۔