الوقت کی رپورٹ کے مطابق افغان امن مذاکراتی عمل کی شروعات کے حوالے سے قطر میں دو روزہ اجلاس منعقد ہوا اجلاس میں طالبان رہنما، افغان حکومت کے عہدیداروں اور اقوام متحدہ کے مندوبین سمیت 40 افراد نے شرکت کی۔ دو روز تک جاری رہنے والے مذاکرات میں جنگ بندی کے معاہدے کے امکان کا جائزہ لیا گیا لیکن افغانستان میں امریکی فوجیوں کی موجودگی کے مسئلے پر دونوں فریقوں کے درمیان اختلاف دور نہ ہو سکا- تاہم دو روزہ اجلاس میں شریک مندوبین نے اتفاق کیا ہے کہ دوحہ میں 2013ء میں بند کردیے گئے طالبان کے سیاسی دفتر کو مذاکراتی عمل کے لیے دوبارہ کھول دیا جائے۔افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا اگلا دور آئندہ ماہ متحدہ عرب امارات میں ہو گا-
خیال رہے کہ 2001 میں امریکی فوجی مداخلت کے بعد افغانستان سے طالبان کی حکومت ختم کردی گئی تھی جس کے بعد وہاں جاری جنگ کے باعث اب تک لاکھوں لوگ ہلاک اور بے گھر ہوچکے ہیں۔
واضح رہے کہ افغانستان کے نئے صدر اشرف غنی نے ملک میں جاری لڑائی کو ختم کرنے کے لیے طالبان سے مذاکراتی عمل شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے عالمی طاقتوں اور پاکستان سے بھی خصوصی مدد فراہم کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔