الوقت - روس کے صدر ولادیمیر پوتین نے ٹوکیو میں جاپان کے وزیر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ حلب کی آزادی کے بعد شام میں اگلا قدم، پورے شام میں جنگ بندی کا قیام ہے۔
پوتین نے شینزو آبے کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں نامہ نگاروں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ شام کے پالمیرا یا تدمر شہر پر داعش کا قبضہ، امریکا کی سربراہی میں داعش مخالف اتحاد اور روس نیز شام کی فوج کے درمیان ہماہنگی نہ ہونے کا نتیجہ تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے شام کے مسئلے میں ہمیشہ سے تعاون کی ضرورت پر تاکید کی ہے۔
روس کے صدر نے کہا کہ ترکی کے صدر سے ہونے والی سمجھوتے کی بنیاد پر طے یہ ہے کہ تمام مسلح افراد اپنے ہتھیار فوج کے حوالے کرکے آبادی والے علاقوں سے باہر نکلیں اور شام کے شہری اپنے شہروں اور گھروں کو واپس آئیں اور پھر سے پرامن زندگی بسر کریں۔
انہوں نے تاکید کی کہ شام میں اگلا مرحلہ، پورے ملک میں جنگ بندی کا نفاذ ہے اور ہونے والے سمجھوتے کی بنیاد پر شام کے تمام سیاسی گروہ، قزاقستان کے دارالحکومت آستانہ میں جمع ہوں گےاور مشترک راہ حل کے بارے میں تبادلہ خیال کریں گے۔
پوتین نے کہا کہ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کے ساتھ ہوئے معاہدے ہوا ہے کہ وہ شام میں بر سر پیکار فریقوں کے درمیان مذاکرات شروع کرنے کے لئے منصوبہ پیش کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی سے مؤثر مقابلے کے لئے ضروری ہے کہ تمام کوششیں ہماہنگ ہوں۔