الوقت - آخرکار اقوام متحدہ نے اکثریت کے ساتھ پاکستان کے اس مسودے کو منظو کر لیا جس میں کشمیری عوام کے حق خود ارادیت اور کشمیر میں فوجی مداخلت نہ کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ اس تجویزکے حق میں 73 ووٹ پڑے۔ ایران، چین، مصر، ملیشیا، سعودی عرب، نائجیریا، جنوبی افریقہ اور لبنان نے تجویز کی حمایت میں ووٹ ڈالے۔ اس موضوع کی اہمیت کے پیش نظر افغانستان اور پاکستان کے امور کی ماہر تجزیہ نگار اور پروفیسر ڈاکٹر زہراء محمود نے الوقت کے ساتھ خصوصی گفتگو کی۔
سوال : کشمیر کے بارے میں پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ میں پیش کی گئی تجویز کا کیا مسئلہ ہے اور کیا وجہ ہے کہ کئی عشروں بعد اس تجویز کی تائید کی گئی ؟
جواب : 23 نومبر 2016 کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان کی جانب سے پیش کی گئی تجویز پر بحث شروع ہوئی۔ یہ تجویز جنرل اسمبلی کی تیسری کمیٹی میں منظور کی گئی۔ ایران، چین، مصر، ملیشیا، سعودی عرب، نائجیریا، جنوبی افریقہ اور لبنان سمیت 73 ممالک نے تجویز کی حمایت میں ووٹ ڈالے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 193 ملک رکن ہیں، ان میں سے 73 ممالک نے پاکستان کی حمایت میں ووٹنگ کی۔ اقوام متحدہ کی سرکاری ویب سائٹ کے مطابق ممکن ہے کہ آگلے مہینے جنرل اسمبلی کی کھلی نشست میں اس موضوع پر ووٹنگ ہوگی۔ اس تجویز میں کشمیری عوام کے حق خود ارادیت پر تاکید کی گئی ہے۔
سوال : کئی عشروں سے جاری مسئلہ کشمیر کے بارے میں اب تک پاکستان کی متعدد قراردادیں منظور کیوں نہیں ہوئی اور اب کیا بات ہے یہ تجویز کیوں منظور کی گئی؟
جواب : کشمیری عوام کے حق خود ارادیت پر 1948 میں سیکورٹی کونسل کی شق نمبر 6 میں توجہ دی گئی ہے اور اس وقت سیکورٹی کونسل نے ایک تجویز پیش کی تھی جس میں کشمیر میں ریفرنڈم کی بات کہی گئی ہے، یعنی حق خود ارایت کی طرح ایک چیز۔ ظاہری طور پر انتخابات منعقد ہوئے اور پاکستانیوں کا کہنا تھا کہ زیادہ تر کشمیریوں نے پاکستان سے الحاق کی حمایت میں ووٹ ڈالے لیکن ہندوستان نے اسے قبول نہیں کیا اور کہا کہ ریفرینڈم میں دھاندھلی ہوئی ہے اور اس سے ہمارے مسائل حل نہیں ہوں گے لیکن اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان کی تجویز کے پاس ہونے سے حالات زیادہ تبدیل نہیں ہوں گے کیونکہ فلسطین کے بارے میں بھی اقوام متحدہ نے اسی طرح کی ایک قرارداد منظور کی ہے لیکن فلسطین کے حالات میں زیادہ تبدیلی رونما نہیں ہوئی۔
سوال : اقوام متحدہ میں پاکستان کی جانب سے پیش کی گئی تجویز پر کیا عمل در آمد ہوگا؟ اور کیا اس سے مسئلہ کشمیر حل ہو جائے گا؟
جواب : اس مسئلے کا قانونی اور سیاسی لحاظ سے جائزہ لیا جا سکتا ہے۔ قانونی لحاظ سے اس مسئلہ کا نتیجہ یقینی ہے اور پاکستان نے جو تجویز پیش کی ہے اور ایران اور چین جیسے ممالک نے اس کی حمایت میں ووٹ ڈالے ہیں یہ بہت ہی اہم کامیابی ہے۔ اقوام متحدہ میں اس تجویز کے منظور ہونے کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کی خواہش ہے کہ مسئل کشمیر جلد از جلد حل ہو اور کشمیری عوام کو اپنے مستقبل کا انتخاب کرنے کا حق حاصل ہو جبکہ ہندوستان کا کہنا ہے کہ کشمیر اس کا داخلی مسئلہ ہے۔ سیاسی، سیکورٹی اور اقتصادی لحاظ سے کشمیر ہندوستان کے لئے بہت اہمیت کا حامل ہے۔ موجودہ وقت میں کوئی بھی ملک یا تنظیم ہندوستان پر دباؤ نہیں ڈال سکتی۔