الوقت - سعودی عرب کے ذرائع کا کہنا ہے ہے مصر اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کے مد نظر قاہرہ میں موجود سعودی عرب کے سفارتخانے کے اطراف سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔
حالیہ کچھ دنوں خاص طو پر اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل میں شام کے بارے میں روس کی جانب سے پیش کی گئی قرار داد کے مسودے کی حمایت میں ووٹ ڈالنے کے بعد سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے حملے قاہرہ کے خلاف تیز ہوگئے ہیں اور دونوں ملک کے درمیان کشیدگی منظر عام پر آ گئی ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ مصر کے صدر عبد الفتاح السیسی نے شام کے بارے میں سعودی عرب کی پالیسیوں کی مذمت کی اور سیکورٹی کونسل میں اپنے ملک کے موقف کی حمایت کی۔ مصر کی اصولی پالیسی نے سعودی کے غصے کو مزید بھڑکا دیا۔ سعودی عرب اور مصر کے درمیان کشیدگی اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ قاہرہ میں موجود سعودی عرب کے سفیر اچانک سعودی واپس لوٹ گئے۔
مصر کے ممبران پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ سعودی عرب اور مصر کے سفارتی تعلقات منقطع ہو جائیں۔ انہوں نے اس کو عالم عرب کے مفاد میں قرار دیا ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے سعودی عرب کے ذرائع ابلاغ نے قاہرہ میں موجود سعودی سفارتخانے کی عمارت کے آس پاس سیکورٹی کے سخت انتظامات کی اطلاع دی ہے۔ سعودی عرب کے اخبار عکاظ نے مصر کے ایک سیکورٹی اہلکار کے حوالے سے رپرٹ دی ہے ہے کہ سعودی عرب کے سفارت خانے کے آس پاس سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہيں۔
سعودی عرب کے اس اخبار نے لکھا کہ کچھ لوگ موقع سے فائدہ اٹھانے اور سفارتخانے کی عمارت کے پاس تخریبی کاروائی کرنے کی کوشش میں ہیں، اسی لئے سفارتخانے کی سیکورٹی کو سخت کر دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر یہ افواہ ہے کہ سعودی عرب کے سفارتخانے کے پاس سیکورٹی اہلکاروں کی تعداد کم کر دی گئی، یہ بالکل غلط ہے اور بیریکیڈ ہٹانے کا مقصد، سفارتخانے کی ہماہنگی کے ساتھ تعمیرات کام کو جاری رکھنا ہے۔ سیکورٹی ذرائع کے حوالے سے عکاظ نے لکھا کہ افواہیں، دونوں ممالک کے تاریخی اور برادرانہ تعلقات کو نقصان نہيں پہنچا سکتیں۔
یہ ایسی صورت میں ہے کہ فلسطین کے ایک اخبار نے آل سعودی کی شام مخالف پالیسی میں مصر کے ساتھ نہ دینے کی وجہ سے مصر کے امن و استحکام کو تباہ کرنے کے راستوں کا جائزہ لینے کے لئے ریاض میں سعودی عرب اور کچھ عرب مالک کے درمیان خفیہ مذاکرات کی اطلاع دی ہے۔