الوقت - یمن کے دار الحکومت صنعا میں مجلس عزاء پر سعودی عرب کے جنگی طیاروں کے حملے میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 140 جبکہ 525 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ زخمیوں میں سے کچھ کی حالت تشویشناک ہے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ مجلس عزاء پر سعودی عرب کے جنگی طیاروں نے کئی بار حملہ کیا۔ بتایا جاتا ہے کہ پہلے حملے کے بعد جب مقامی لوگ ریسکیو اور امداد کے لئے پہنچے تب بھی سعودی عرب کے جنگی طیاروں نے بمباری کی۔
یمن میں سعودی عرب کے اس قتل عام پر عالمی سطح پر رد عمل کا سلسلہ جاری ہے۔ یمن میں ہوئے قتل عام کی، تحریک انصار اللہ، ایران، حزب اللہ، علماء یمن اور عراق سمیت دنیا بھر کے متعدد حکام نے مذمت کی ہے۔ یمن کے دار الحکومت صنعا میں مجلس عزاء پر سعودی جنگی طیاروں کے فضائی حملے کی ایران نے سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے صنعا میں مجلس عزاء پر ہوئے سعودی فضائی حملے کی مذمت کرتے ہوئے متاثرین کے اہل خانہ کے تئیں ہمدردی ظاہر کی ہے۔
بہرام قاسمی نے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے یمن کے خلاف سعودی عرب کی قیادت والے اتحاد کی وحشیانہ کاروائیاں جاری ہیں جس میں بڑی تعداد میں عام لوگ مارے جا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یمن کے بحران کا واحد حل سعودی عرب کی قیادت والے اتحاد کے حملوں کو فوری طور پر ركوانا ہے۔
ایران کی اعلی قومی سلامتی کے سکریٹری نے کہا ہے کہ یمن پر سعودی عرب کے حملے میں امریکہ بھی شریک ہے۔
علی شمخاني نے سعودی عرب کے طیاروں کے مجلس عزاء پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ امریکہ کی جانب سے سعودی عرب کو دیئے گئے ہتھیاروں سے کیا گیا ہے اس لئے امریکا بھی اس جرم میں برابر کا شریک ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لئے امریکا بھی ذمہ دار ہے۔
دوسری جانب سعودی عرب کے وحشیانہ حملے کے بعد یمن کے علماء نے سعودی عرب کے خلاف جہاد کا فتوی جاری کیا ہے۔
صنعا سے موصولہ رپورٹ کے مطابق یمن کی علماء کونسل نے مشترکہ طور پر سعودی عرب کے خلاف جہاد کا فتوی جاری کیا ہے۔ اس کونسل نے جارح سعودی عرب کو منہ توڑ جواب دینے کی اپیل کی ہے۔ یمن کی علماء کونسل نے اسلامی ممالک سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس قتل عام کے بارے میں اپنا موقف واضح کریں۔
انسانی حقوق کے مسئلے میں یمن میں اقوام متحدہ کے کنوینر نے سعودی عرب کے اس حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
ادھر اس بزدلانہ اور وحشیانہ حملے پر چاروں جانب سے سعودی عرب کی سخت تنقید ہو رہی ہے۔ یمن کی عوامی تحریک انصار اللہ کے ترجمان محمد عبد السلام نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے سعودی عرب سے بدلہ لینے پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ خون کا بدلہ خون ہی ہو سکتا ہے۔ یمن کی اعلی سیاسی کونسل نے بھی اس حملے کی مذمت کی ہے۔ انصار اللہ کے ایک سینئر لیڈر محمد البخیتی نے اس حملے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ صنعا میں سعودی عرب کا یہ وحشیانہ جرم، اس کے خلاف یمنی عوام کی جدوجہد میں ایک اہم موڑ ثابت ہوگا۔
عالمی سطح پر بھی سعودی عرب کے اس حملے کی سخت مذمت کی جا رہی ہے۔ اقوام متحدہ نے صنعا میں ایک مجلس پر سعودی عرب کی قیادت والے اتحاد کے سنیجر کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے عام شہریوں کے قتل عام کو مجرمانہ اقدام اور بین الاقوامی قوانین کے خلاف قرار دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے بین الاقوامی سطح پر اس حملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اور مجرموں کو قانون کے كٹہرے میں کھڑا کرنے کا عزم اظہار کیا ہے۔
امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نیڈ پرائس نے بھی صنعا میں عام شہریوں کے قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا، اس حملے کے بعد ریاض کے تئیں اپنی حمایت پر فورا نظر ثانی کرے گا۔ فلسطین کی آزادی کے عوامی محاذ نے بھی ایک بیان جاری کرکے ایک مجلس عزاء پر سعودی عرب کے حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمنی عوام کو سنیچر کو ایک بھیانک دہشت گردانہ حملے کا سامنا کرنا پڑا۔
عراق کے ممتاز سنی عالم دین شیخ خالد الملا نے بھی کہا ہے کہ سعودی عرب نے اب تک اسرائیل پر ایک بھی گولی نہیں چلائی ہے لیکن وہ یمن کے معصوم عوام پر مسلسل حملے کر رہا ہے۔
لبنان کے ممتاز سنی عالم دین شیخ ماہر حمود نے بھی کہا ہے سعودی عرب نے سنیچر کو صنعا میں جو جرم کیا ہے وہ فلسطین میں، صیہونی حکومت کے جرائم سے کہیں زیادہ بھیانک ہے۔
حزب اللہ لبنان کے جنرل سکریٹری سید حسن نصراللہ نے اس حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آل سعود سے اس قسم کا جرائم غیر متوقع نہیں ہے۔ اس درمیان یمن کے ہزاروں لوگوں نے دارالحکومت صنعا کی سڑکوں پر نکل کر سعودی عرب کے خلاف مظاہرہ کئے ہیں اور زور دے کر کہا ہے کہ بین الاقوامی تنظیموں کو اس جرم کا جواب دینا چاہئے۔