الوقت - امریکا اور سعودی عرب کے خفیہ تعلقات پر لکھی گئی کتاب کے جس کا عنوان ’’غیر منصفانہ بادشاہت ‘‘ ہے، مصنف نے اپنی کتاب کی رونمائی کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا ریاض، واشنگٹن کی فوجی صنعت کا سب سے بڑا حامی ہے ۔
تحریک کوڈ پینک کی رکن مڈیا بنجامین کی کتاب "غیر منصفانہ بادشاہت" کی رونمائی امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن میں اس تنظیم کے مقامی اور غیر ملکی اراکین کی موجودگی میں ہوئی۔
رونمائی کی اس تقریب میں کتاب کی مصنفہ نے کہا یہ کتاب کوڈ پینک تحریک کے دیگر اراکین کی مشترکہ کاوشوں کا نتیجہ ہے ۔ کوڈ پینک تحریک ایک صلح پسند اور اجتماعی عدالت کی حامی ایک گروہ ہے جس کا بجٹ امریکی حکومت پورا کرتی ہے۔ یہ تنظیم پوری دنیا میں فوجی حملوں کی مذمت کرتی ہے اور علاج و معالجے، تعلیمی، تربیتی اور تجارتی پروگرام کے ذریعے لوگوں کی خدمت کی جائے۔
بنجامین نے جو جنگ مخالف ایک مشہور شخصیت ہیں، اپنی کتاب کے اہداف ومقاصد کے بارے میں بتاتے ہوئے کہتی ہیں کہ ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آٓخر امریکا، سعودی عرب کے اتنا قریب کیوں ہے؟ انہوں نے کتاب کے اہداف کے بارے میں بتایا کہ اس کتاب میں 1933سے لے کر اب تک سعودی عرب اور امریکا کے تعلقات پر روشنی ڈالی گئی ہے جب اویل اسٹینڈرڈ آئیل کیلیفورنیا کمپنی جسے آج شورون کمپنی کے نام سے یاد کیا جاتا ہے ، سعودی عرب کے مشرقی علاقوں میں تیل دریافت کرنے میں کامیاب ہوئی تھی۔
بنجامین نے مزید کہا کہ اگرچہ امریکا اور سعودی عرب کے تعلقات تیل کی وجہ سے شروع ہوئے تھے مگر امریکا حالیہ برسوں میں اپنی تیل کی صرف 13فیصد ضرورتیں سعودی عرب سے پوری کرتا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہپے کہ آخر ان دونوں ملکوں کے تعلقات کیوں اتنا ضروری ہیں کہ اب تک جاری ہیں ؟
اس سوال کا اصل جواب یہ ہے کہ سعودی عرب امریکہ کی اسلحے کی صنعت سے ۱۱۰ ارب ڈالر کا اسلحہ خریدتا ہے ۔