الوقت - مشرق وسطی کے شمالی علاقے کا ہمسایہ ملک روس، تاریخی طور پر مشرق وسطی میں موجود اہم بین الاقوامی طاقت رہا ہے۔ روس کے عظیم بادشاہ پیٹر عظیم کی وصیت کی بنیاد پر روس کو بلا تفریق بین الاقوامی طاقت میں تبدیلی ہونے کے لئے آزاد پانی تک رسائی ضروری ہے۔ اس طرح سے روس کے حکام نے ہمیشہ یہ خواب دیکھا کہ مشرق وسطی کے راستے خاص طور پر دریائے عمان اور خلیج فارس کے راستے بہت آسانی سے آزاد پانی تک رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔ سوویت یونین کی قیادت میں مشرقی بلاک اور امریکا کی سربراہی میں مغربی بلاک کے درمیان سرد جنگ کے آغاز ہونے کے برسوں میں کسی حد تک مشرق وسطی کے علاقے پر زیاد توجہ مرکوز ہوگئی۔ گرچہ روس کی کمیونسٹ پارٹی کے رہنماؤں نے مشرقی یورپ، مرکزی ایشیا اور مشرقی ایشا کے اہم علاقوں کو مشرق وسطی سے زیادہ اہمیت دی تاہم مارکسزم کے نظریات کی توسیع خـاص طور پر مشرق وسطی، خـاص طور پر ایران اور ترکی کی جانب توجہ مرکوز کر دی۔
مجموعی طور پر گزشتہ عشروں کے دوران حکمراں دو قطبی نظام اور سرد جنگ، مشرق اور مغرب کے دو بلاکوں کی رقابت اور مشرق وسطی میں علاقائی اتحاد کا مقدمہ تھا لیکن مشرقی بلاک کا شیرازہ بکھر جانے اور 1991 میں سوویت یونین کی تقسیم، مشرق وسطی میں عظیم طاقتوں کے اثر و رسوخ کے لئے بہت بڑا جھٹکا تھا۔ آخرکار سوویت یونین کا شیرازہ بکھر جانے کے بعد، مشرق وسطی کے علاقے میں طاقت کے توازن میں بہت بڑی تبدیلی پیدا ہوگئی جس کا اصل مرکز، علاقے میں امریکا کی سربراہی میں اس کے اثر و رسوخ میں اضافہ تھا۔ اسی تناظر میں مشرق وسطی اور بین الاقوامی سطح پر امریکا کے اثرو رسوخ میں توسیع کے پیش نظر، 1991 کے بعد کے برسوں میں، مشرق وسطی اور دنیا کے دیگر علاقوں کی بہ نسبت روس کی نئی پالیسیوں کے تناظر میں سامنے آیا۔ نوے کے عشرے کے ابتدائی برسوں میں، مغرب کی بہ نسبت روس کی خارجہ پالیسی کے مثبت نظریات کے مد نظر، اسرائیل اور فلسطین کے مسئلے، ترکی کے ساتھ تعلقات میں توسیع، علاقے میں دفاعی میزائیلی سسٹم کے نصب کئے جانے اور عراق کے حوالے سے واشنگٹن کی سخت پالیسوں جیسے مسائل میں مشرق وسطی کی پالیسیوں میں روس کے حکام نے امریکا کے ساتھ دینے اور ان مسائل کو اپنے کاموں کی فہرست میں شامل کر لیا۔
تاہم 1990 کے عشرے کے آخر میں اور نئی صدی کی شروعات میں، مشرق وسطی کے اہم مسائل کے بارے میں روس اور امریکا کی سربراہی میں مغرب کے درمیان نئے طرح کا تصادم شروع ہو گیا۔ در ایں اثنا حالیہ برسوں میں سب سے اہم مسئلہ مشرق وسطی میں روس کی براہ راست موجودگی کی وجہ سے امریکا کے رقابت میں تیزی آگئی۔
مجموعی طور پر مشرق وسطی پر روس کی توجہ خاص طور پر دو عشرے پہلے تک کو چار اسباب میں تلاش کیا جا سکتا ہے:
1- شام اور مشرق وسطی کے بحرانوں میں مغربی ممالک خاص طور پر امریکا کے ساتھ روس کی رقابت، مغربی بلاکے کے طاقتور ہونے کا نتیجہ نہیں تھی بلکہ مشرقی وسطی کے علاقے میں مغرب اور لیبرل ڈیموکریسی کے اثر و رسوخ سے روس کو پیدا ہونے والا خطرے کا احساس تھا۔
2- روسی موقف کو امریکا کی داداگیری کے خلاف اختیار موقف کی حیثیت سے یاد کیا جا سکتا ہے کہ اس ملک کی علاقائی پالیسی کے تناظر میں اختیار کیا موقف ہے۔ مثال کے طور پر روس، شام میں مغرب کے اثر و رسوخ کو اپنی قومی سیکورٹی کے لئے خطرہ سمجھتا ہے۔
3- اس بات کے مد نظر کہ قومی سیکورٹی علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر بہت اہم شمار ہوتی ہے اسی لئے روس نے ان خطروں سے مقابلے خاص طور پر امریکا کی جانب سے پیدا ہونے والے خطروں سے مقابلے کے لئے ایران سمیت مشرق وسطی کے ملکوں کے ساتھ علاقائی اتحاد قائم کیا ہے۔
4- علاقے میں پیدا ہونے والے خطروں کے حوالے سے علاقائی توازن پر اگر ہم توجہ دیں، روسی مفاد کے لئے خطرہ بننے والے مغرب کی توانائی جتنی بھی زیادہ ہوگی، روس کی جانب سے خطرے کو دریافت کرنے کی توانائی اس سے بھی زیادہ ہوگي۔ یہی سبب ہے کہ مغرب کے خطرناک ارادوں کو سمجھتے ہوئے روس نے نیا علاقائی اتحاد قائم کر لیا ہے۔