الوقت - ہندوستان کی ریاست گجراج کے صدر مقام احمد آباد کی خصوصی عدالت نے آج 2002 گجرات فسادات کے وقت گلبرگ سوسائٹی میں 69 افراد کے قتل عام کے مسئلے میں مجرم قرار دیئے گئے 24 افراد میں سے 11 کو عمر قید کی سزا سنائی جبکہ 12 کو 7 سال قید اور ایک کو 10 سال کی سزا سنائی ۔
24 میں سے 11 افراد کو براہ راست قتل کا مجرم قرار دیا گیا ہے، انہیں پھانسی دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ کورٹ نے جن 11 قصورواروں کو عمر قید کی سزا دی ہے ان کو موت تک جیل میں ہی رہنا ہوگا۔
تیستا سیتل واڑ نے کہا کہ وہ عدالت کے فیصلے کا احترام کرتی ہیں لیکن قصورواروں کو کم سزا ملنے سے وہ لوگ مایوس ہوئے ہیں جن کو عمر قید نہیں ملی ہے ان کے خلاف وہ لوگ اپیل کریں گے۔
ایک مجرم کی بہن نے کہا کہ اس کا بھائی بے قصور ہے، وہ اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جائیں گی۔ یہ انصاف نہیں ہے۔
سرکاری وکیل آر سی كوڈیر نے بتایا کہ کورٹ نے اس سانحہ کو سول سوسائٹی کی تاریخ میں اسے ایک سیاہ روز قرار دیا۔
14 سال بعد دو جون کو اس مسئلے میں آئے فیصلے میں 36 لوگوں کو بری کر دیا گیا تھا۔ جج پی بی دیسائی نے 24 افراد میں سے 11 کو قتل کا مجرم قرار دیا جبکہ وی ایچ پی لیڈر اتل وید سمیت 13 دیگر کو نسبتا معمولی الزام میں مجرم قرار دیا گیا ہے۔
عدالت نے بی جے پی کونسلر بپن پٹیل، سابق کانگریس کونسلر بادل سنگھ چودھری اور علاقے کے اس وقت کے پولیس انسپکٹر کے جی ایرڈا کو الزامات سے بری کر دیا ہے۔ غور طلب ہے کہ اس مسئلے میں 66 افراد کو ملزم قرار دیا گیا تھا۔
سماعت کے دوران 6 افراد کی موت ہو گئی۔ نو ملزم اب جیل میں ہیں جبکہ دیگر ضمانت پر باہر ہیں۔ کیس کی نگرانی کر رہی سپریم کورٹ نے خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) عدالت کو 31 مئی تک اپنا فیصلہ سنانے کی ہدایت دی تھی۔
دوسری حانب عدالت کے اس فیصلے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ذکیہ جعفری نے کہا کہ ان کے لئے یہ کیس آج ختم نہیں ہوا ہے، وہ وہیں پر ہیں جہاں سے چلی تھیں۔ ان کی جدوجہد ختم نہیں ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس واقعہ میں بہت سارے افراد مارے گئے۔ صرف 12 افراد مجرم؟ ان کو اس کے خلاف لڑنا ہوگا۔ وہ اپنے وکیل سے اس کیس پر مشورہ کریں گی۔
ذکیہ جعفری نے کہا کہ حملہ آوروں نے ان کے شوہر احسان جعفری کو بہیمانہ قتل کیا ، اس قتل کی یہ سزا ہے؟ تمام قصورواروں کو عمر قید کی سزا ہونی چاہئے تھی۔
ا