الوقت - طالبان کے سرغنہ ملا منصور اختر کے امریکا کے ہوائی حملے میں مارے جانے کا امکان ہے۔
امریکا کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ملا منصور اختر کو نشانہ بنا کر کل افغانستان اور پاکستان کے سرحدی علاقے کے ایک دور دراز علاقے میں ہوائی حملہ کیا گیا۔
عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ مہم کی منظوری امریکہ کے صدر باراک اوباما نے دی تھی۔ اس نے بتایا کہ حملے میں منصور اختر کے ساتھ موجود ایک اور شخص کے بھی مارے جانے کا امکان ہے۔
واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق، مغربی پاکستان میں واقع احمد وال شہر کے قریب دور دراز کے علاقے میں موجود ایک گاڑی پر کئی ڈرون طیاروں نے حملہ کیا۔ حملہ مقامی وقت کے مطابق صبح تقریبا چھ بجے کیا گیا۔
پینٹاگون کے پریس سکریٹری پیٹر کک نے کہا، منصور طالبان کا لیڈر اور کابل اور پورے افغانستان میں اداروں کے خلاف حملوں کی سازش میں ملوث رہا جو افغان شہریوں اور سیکورٹی فورسز، ہمارے اہلکاروں اور اتحاد کے ارکان کے لئے خطرہ پیدا کر رہا تھا۔
امریکی عہدیدار نے کہا کہ ملا منصور افغان حکومت اور طالبان کے درمیان امن اور مفاہمت قائم کرنے میں رکاوٹ پیدا کر رہا تھا۔ وہ طالبان رہنماؤں کو افغان حکومت کے ساتھ ان امن مذاکرات میں شرکت سے روکتا تھا جن مذاکرات سے مسلحانہ جھڑپیں ختم ہو سکتی تھی ۔
بہر حال، انہوں نے کہا کہ وزارت دفاع اب بھی پاکستان کے اندر اپنے حملے کے نتائج کا جائزہ لے رہی ہے کک نے کہا کہ ملا عمر کی موت اور منصور اختر کے کمان سنبھالنے کے بعد طالبان نے کئی حملے کئے جو ہزاروں افغان شہریوں اور افغان سکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ امریکی اور اتحادی فوجیوں کی موت کا سبب بنے۔
امریکا کے کئی ممبران پارلیمنٹ نے منصور اختر کی ہلاکت کی مہم کی تعریف کی۔ سینیٹر جان مکین نے کہا کہ میں اس خبر کا خیر مقدم کرتا ہوں کہ ملا منصور کو مار گرایا گیا۔ اس مہم کو انجام دینے والے امریکی فوجی دستوں کی صلاحیت اور ان کی پیشہ ورانہ روش کو میں سلام کرتا ہوں۔ اس کارروائی نے امریکہ اور افغانستان کو محفوظ بنایا ہے۔
سینیٹر باب كركر نے کہا کہ اگر طالبان رہنما ملا اختر منصور کی موت کی خبر مصدقہ ہے تو یہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک اہم کامیابی اور افغانستان میں ہمارے فوجیوں کے لئے ایک خوش آئند خبر ہوگی۔