الوقت - امریکا میں ریپبلکن پارٹی کے داخلی انتخابات میں مہم حریف ٹیڈ کروز کے نکلنے سے اس پارٹی کے متنازع امیداور ڈونالڈ ٹرمپ کے لئے میدان صاف ہو گیا ہے اور اس بارٹی کی جانب سے انھیں امیداوار کھڑا کئے جانے کا امکان بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔
ممکن ہے ہے انتخابات میں اہم مقابلہ ٹرمپ اور ہلیری کلنٹن کے درمیان ہو۔ ٹرمپ امریکی انتخابات میں شرکت کرنے کے اعلان کے شروعات میں ہی اپنے متنازع بیانوں اور ہنگامہ آرائیوں سے میڈیا اور عوام کی توجہ اپنی جانب مبذول کرنے میں کامیاب رہے کیونکہ وہ گزشتہ انتخاباب میں ٹی وی اینکر کا کردار بھی ادا کر چکے ہیں جس سے وہ سارے رموز و اسرار سے واقف ہیں۔
انھوں نے شومین کے ذریعے اپنے کرشمائی بیانوں سے لوگوں کو مسحور کر دیا اور شروعات سے ہی انھوں نے خود کو میڈیا کی سرخیوں میں رکھا اور لوگوں کی توجہ کا مرکز رہے۔ ڈونالڈ ٹرمپ کا صدارتی امیدوار بننے کے دو عنصر ہیں : (الف) ریپبلکن پارٹی کی قیادت کا مسئلہ (ب) شخصی توانائی اور پیسے کا دم۔
قیادت کی مشکل : پرائمری انتخابات کے شروع میں ہی ریپبلکن پارٹی کے 17 امیدوار میدان میں تھے۔ اس سے پارٹی کے اندورنی اختلافات میڈیا اور تجزیہ نگاروں کے سامنے مزید واضح ہے گئے۔ یہ پارٹی جارج ڈبلیو بوش کے چار سالہ دور صدارت کے اختتام کے بعد سے ہی حاشیہ پر لگ گئی ہے اور اس پارٹی کو چلانے کے لئے رونالڈ ريگن جیسی جادوئی شخصیت کے حامل افراد کی کمی ہے۔ یہ کمی اتنی سنگین ہے کہ گزشتہ 25 برس میں یہ اپنی اس کمی کو پورا نہیں کر سکی ہے۔ ریپبلکن پارٹی کو قیادت کے مسائل کا سامنا ہے اور اس پارٹی کو اپنے گزشتہ 25 برسوں میں اس مسائل کا سامنا رہا ہے اور اس سال کے پرائمری انتخابات میں بھی یہ مسئلہ اپنے عروج پر تھا۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ زیادہ تر تجزیہ نگاروں کو امید ہے کہ ریپبلکن پارٹی کے امیدوار باراک اوبام کے دور صدارت کے خاتمے کے لئے نئے اور مضبوط پروگرام کے ساتھ میدان میں اتریں گے تاکہ وائٹ ہاوس میں دوبارہ اپنے اقتدار کا جھنڈا گاڑ سکیں لیکن یہ بات ریپبلکن پارٹی کے کیمپ میں نہیں ہوسکی اور ریپبلکن پارٹی کی حالت ٹیڈ کروز اور ٹرمپ جسے امیداوروں کی موجودگی میں بد اور بدتر کے درمیان انتخاب پر گھومنے لگی اور اب ٹیڈ کروز کے نکل جانے سے اس پارٹی کی تنقید کرنے والے بدتر کا آپشن انتخاب کرنے پر مجبور ہوگئے۔ یہ بات معروف ہے کہ ریپبلکن پارٹی نے ٹرمپ اور کروز کے درمیان انتخابات کو خودکشی یا زہر یا دوا سے مشابہ ہے کیونکہ دونوں کی امیدوار تنقید نگاروں کی نظر میں مطلوب نہ تو تھے اور نہ ہے ہیں۔
ٹرمپ کی شخصی تونائیاں : امریکا میں انتخابات کے ہنگاموں کے آغاز سے ہی جو اتار چڑھاو دیکھنے میں آ رہا ہے اس سے پتا چلتا ہے کہ ریپبلکن پارٹی انتخابات میں ہار جائے گي لیکن یہ ڈونالڈ ٹرمپ ایسا ہی کوئي جادو کر دے جو انھوں نے اپنی امیدواری کے لئے کیا۔ اگلے مہینوں میں یا ہیلری کلنٹن سے مقابلے میں جو پیشنگوئی کی گئی ہے اس کے برخلاف ٹرمپ کو اپنی اندورنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانا ہوگا تبھی کوئی معجزہ ہو سکتا ورنہ سارے انداز خراب ہو جائیں گے۔
ابھی امیدواروں کے اخری لسٹ کا فیصلہ پارٹی کی اعلی کمان گرمیوں کے موسم میں کرے گی اور آئندہ ہفتوں میں ہونے والے نئے واقعات امریکی انتخابات اور امیدواروں کے مستقبل کو بدل کر رکھ سکتے ہیں۔