الوقت - رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ ایران مختلف شعبوں میں اٹلی کے ساتھ تعلقات میں توسیع کا خیر مقدم کرتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے منگل کی شام اٹلی کے وزیر اعظم میٹيو رینزی سے تہران میں ملاقات کے دوران کہا کہ اٹلی کے ساتھ تعاون کے تناظر میں ایران کا نقطہ نظر، مختلف اور مثبت ہے۔
انھوں نے ایران کے خلاف پابندیوں کے دوران اٹلی کے رخ کو کچھ دیگر مغربی ممالک کے مقابلے میں زیادہ منطقی قرار دیا اور کہا کہ بہت سی یورپی حکومتوں اور کمپنیوں کے اہلکار ایران آمد و رفت کر رہے ہیں لیکن ان کے مذاکرات کے ابھی تک کوئی نتائج برآمد نہیں ہوئے۔
انھوں نے دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کو ایران اور اٹلی کے درمیان تعاون کا ایک دوسرے شعبہ قرار دیا اور کہا کہ کچھ یورپی ملک، کچھ خونخوار دہشت گرد گروہوں کا بہت دنوں تک حمایت کرتے رہے ہیں اور آج دہشت گردی کی وسیع اور خطرناک لہر، یورپ تک بھی پہنچ گئی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکہ کی جانب سے دہشت گردوں کی اسٹریٹجک اور اقتصادی مدد، اس مسئلہ کے حل کی راہ میں ایک رکاوٹ ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ داعش اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کو امریکہ کی جانب سے دی جانے والی مدد کے بارے میں قابل اعتماد اور ٹھوس ثبوت موجود ہیں اور اس وقت بھی کہ جب امریکیوں نے داعش کے خلاف اتحاد بھی بنا لیا ہے، امریکہ کے کچھ دوسرے محکمے مختلف طریقے سے داعش کی مدد کر رہے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ دنیا میں بہت بڑے مواصلاتی ذرائع کی مدد سے کہ جن پر مغربی سیاستدانوں کا اثر و رسوخ ہے، کچھ شیطان دہشت گردوں کی کارروائیوں کو بہانہ بنا کر اسلام مخالف مہم چلائی جاتی ہے اور پردے کے پیچھے، کی جانے والی سازشیں، دہشت گردی کے خلاف ثقافتی جدوجہد کو مشکل بناتی ہیں۔
اس ملاقات میں اٹلی کے وزیر اعظم نے بھی ایران کے ساتھ معاہدے کرنے پر اپنے ملک کے ارادے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جوہری معاہدے کے بعد ایران کے خلاف پابندیاں ہٹنی چاہئیں۔
اٹلی کے وزیر اعظم میٹيو رینزی نے دہشت گردی کے نام پر یورپ میں اسلام کو بدنام کیے جانے کی کوششوں پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ثابت کئے جانے کی ضرورت ہے کہ تمام مذہب، انسانی معاشرے میں امن و یکجہتی نیز رواداری کے لئے ہیں اور اس نظریے کی تبلیغ میں ایران کے رہبر انقلاب اسلامی کا کردار اور صلاحیت نہایت ہی اہم ہے۔