الوقت - یورپی یونین اور ترکی کے درمیان، پناہ گزینوں کے داخلے کو روکنے سے متعلق ہوئے معاہدے کے خلاف، پورے یورپ میں متعدد شہروں میں مظاہرے ہوئے جس میں ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین نے شرکت کی۔
سنیچر کو لندن، ایتھنز، ایمسٹرڈم اور ویانا سمیت کئی یورپی ممالک کے دارالحکومتوں میں ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین نے سڑکوں پر آکر پناہ گزینوں کے حق میں نعرے لگائے جو اپنے جنگ زدہ ملک سے فرار کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
لندن میں منعقد مظاہروں میں تقریبا 4000 افراد نے شرکت کی۔ ان کے ہاتھوں میں ایسے پلے كارڈ تھے جن پر لکھا تھا، "پناہ گزینوں کا استقبال ہے" اور "نسل پرستی کے خلاف ڈٹ جاؤ"
ایتھنز میں منعقد مظاہروں میں تقریبا 3000 افراد نے شرکت کی جس میں بچے، عورتیں اور افغان پناہ گزین بھی موجود تھے۔ ایتھنز میں عوام نے پناہ گزینوں کی حمایت میں یہ نعرے لگائے، "سرحدیں کھول دی جائیں" اور "ہم لوگ انسان ہیں، ہمارے حقوق ہیں"
پناہ گزینوں کی حمایت میں اسی طرح کے مظاہرے یورپی شہروں میں بھی ہوئے۔ بارسیلونا میں کئی ہزار کی تعداد میں لوگ سڑکوں پر آئے اور انہوں نے بھی پناہ گزینوں کی حمایت میں یہ نعرے لگائے، "کوئی بھی شخص غیر قانونی نہیں ہے"۔
اسی طرح کے مظاہرے سويزرلینڈ کے شہر جنیوا، زیوریخ اور لیوسرن میں بھی منعقد ہوئے۔
واضح رہے جمعہ کو ترکی اور یورپی یونین کے درمیان ایک متنازعہ معاہدہ ہوا ہے۔ اس معاہدے کا مقصد یورپ میں پناہ گزینوں کے داخلے کو روکنا ہے۔ اس معاہدے کے تحت انقرہ، یونان سے ملک بدر کیے جانے والے پناہ گزینوں کو واپس لے گا اور یورپی یونین ترکی سے ہزاروں کی تعداد میں شامی پناہ گزینوں کو قبول کرے گا۔
20 مارچ سے ترکی غیر قانونی طور پر یونان جانے والے پناہ گزینوں کو واپس لینا شروع کرے گا جبکہ یورپی یونین 4 اپریل سے ترکی سے آنے والے پناہ گزینوں کی آبادی نو پر کام شروع کرے گا۔
ترکی اور یورپی یونین کے درمیان ہوئے اس معاہدے کی قانونی حیثیت پر انسانی حقوق کی متعدد تنظیموں اور امدادی ایجنسیوں نے سخت اعتراض کئے ہیں۔ واضح رہے افریقہ اور مشرق وسطی خاص طور پر شام کے بحران کا شکار علاقوں سے بڑی تعداد میں پناہ گزین یورپ منتقل ہو رہے ہیں۔