الوقت کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں 5 ویں ہارٹ آف ایشیا استنبول پراسس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے افغان صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ جمہوری معاشرے میں تشدد پسندی کا کوئی مقام نہیں، ہمارے دشمن افغانستان کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں، لیکن ہم خطے کے دیگر ممالک سے مضبوط رابطوں پر کام کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان گزشتہ برسوں میں خانہ جنگی کا شکار رہا، عوامی مقامات کو وحشیانہ طور پر نشانہ بنایا گیا، ہماری خواتین پر شاپنگ کے دوران حملے کیے گئے اور ہمارے بچوں کو اسکول جاتے ہوئے نشانہ بنایا گیا لیکن ہم افغانستان میں پائیدار امن کے قیام کے لیے پرعزم ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں تنازع کی پہلی وجہ دہشت گرد گروپس ہیں جو صرف خطے کے لیے نہیں بلکہ بین الاقوامی برادری کے لیے بھی بڑا مسئلہ ہیں، ایسے نظام کی ضرورت ہے جس میں دہشت گردوں کے مالی معاونین کا پتہ چلایا جائے، پاکستان میں آپریشن سے بھی دہشت گرد افغانستان آئے تاہم اب سیاسی عمل کا حصہ بننے کے لیے تمام مسلح گروہوں کو ہتھیار پھینکنے ہوں گے۔