الوقت کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی قومی اسمبلی کے قائم مقام اسپیکر مرتضی جاوید عباسی نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں کہا کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں اقوام متحدہ کی نگرانی میں ریفرنڈم کے ذریعے کشمیری عوام کوقانونی طریقے سے اپنی سرنوشت کے تعین کاموقع فراہم کیاجائے۔ اس کے مقابلے میں بھارت کی پارلیمنٹ کے اسپیکر سومیترا مھاجن نے نئی دھلی کے موقف کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ میں پارلیمنٹ کے اسپیکروں کے اجلاس میں پارلیمنٹیرین یونین کے ایجنڈے اورلائحہ عمل اور اس پر عمل در آمد کا جائزہ لیا جاتا ہے اس لئے مسئلہ کشمیر پر اس فورم پر بات کرنے کی کوئی قانونی گنجائش نہیں ہے۔
بھارت کشمیر کے مسئلے کو اپنا اندرونی مسئلہ سمجھتا ہے اور اسی لئے وہ دو طرفہ بات چیت پر تاکید کرتا ہے ۔ہرچند کہ بھارت کشمیر کے بارے میں مذاکرات کو مسترد نہیں کرتا تاہم وہ اس بات پر زور دیتا ہے کہ دونوں ممالک کے مابین کشمیر کے مسئلے پر غیر ملکی حتی اقوام متحدہ کی کسی بھی حوالے سے مداخلت نہیں ہونی چاہئے۔
واضح رہے کہ جب تک پاکستان کشمیر کو اپنی شہ رگ حیات اور ہندوستان اسے اپنا اٹوٹ انگ قرار دینے کی پالیسی پر گامزن رہیں گے اس وقت تک مسئلہ کشمیر کاپائیدار حل نکلنا مشکل ہے۔