الوقت- عالم اسلام کے عظیم مفکر اور شاعر علامہ اقبال نے اپنے ایک شعر میں عالم اسلام کے قائدکے لئے جو صفات اور فارمولا بتایا تھا وہ آج بھی ایک ایسی کسوٹی ہے جسکی ہر باشعور انسان تائید کرتا نظر آتا ہے۔علامہ اقبال کے بقول
نگاہ بلند سخن رلنواز جاں پر سوز
یہی ہے رخت سفر میر کارواں کے لئے
۔حقیقی رہبر و رہنما وہی ہوتا ہےجو اپنے پیروکاروں کو ایک بلند افق دکھاتا ہے اور بلندیوں کی عظیم چوٹیوں تک انکی رہنمائی کرتا ہے ۔حقیقی قائد مصلحتوں اور مفادات کی جال میں گرفتار نہیں ہوتا وہ اگر مگر کے وسوسوں میں نہ خود گرفتار ہوتا ہے اور نہ ہی اپنے پیچھے آنے والوں کو اس میں گرفتار ہونے دیتا ہے ۔ایران کے اسلامی قیادت جب امام خمینی کے پاس تھی تو وہ بڑے اعتماد اور وضاحت سے کہا کرتے تھے جب تک کلمہ توحید پوری دنیا پر چھا نہیں جاتا ہمارا جہاد جاری رہے گا یا آپ کا ایک اور مشہور قول ہے کہ تم ظلم کے خلاف جتنی دیر بعد قیام کروگے تمہیں اتنی بڑی قربانی دیناپڑے گی۔اس وژن کے ساتھ جو رھبر آگۓ بڑھتا ہے تو اسکی قوم بھی معمولی رکاوٹوں کو کوئی اہمیت نہیں دیتی دنیا میں جس قائد نے بھی اپنی صلاحیتوں کو معمولی مسائل میں صرف کیا وہ کسی بڑے ہدف تک ہرگز نہیں پہنچ پایا۔ایران کے اسلامی انقلاب کی موجودہ قیادت بھی اپنی بلندی نگاہ کی وجہ سے عالم اسلام کی صحیح نمائندگی کا حق ادا کیا ہے دشمن نے گاجر اور چھڑی دونوں کی سیاست آزمائی ہے لیکن اس کی کوئی سیاست کامیاب نہیں ہوئی اور ایران کا اسلامی انقلاب تمام داخلی اور بیرونی سازشوں کے باوجود اپنی جگہ پر قائم و دائم ہے اور اپنی انقلابی فکر کی بدولت اپنے اہداف کے حصول کی طرف بڑھ رہا ہے ۔ایران اور پانچ جمح ایک ممالک کے درمیان ایٹمی معاہدے کے بعد عالمی سطح پر یہ تاثر بڑی تیزی سے ابھر رہا تھا کہ ایران اور امریکہ کے درمیان تعلقات معمول پر آجائیں گے اورانقلابی اور استقامتی تحریکیں کمزور ہوجائیں گی اور ایران کی طرف سےان کی حمایت میں کمی بھی آجائیگی لیکن رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے حالیہ خطاب میں ان تمام خدشات کو دور کرکے ایک بار پھر انفلابی حلقوں میں نئی روح پھونک دی ہے رھبر انقلاب کی گفتگو سے اندازہ ہوتا ہے کہ ایٹمی مذاکرات، ایران کے طاقتور ہونے اور توسیع پسندی کے مقابلے میں ملت ایران کی استقامت کا مظہر ہیں اور ایران کے اسلامی انقلاب کے اہداف میں بنیادی ترین ہدف، استقامت کی حمایت اور صیہونی حکومت کے مذموم اہداف کا مقابلہ کرنا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ ہم امریکا کو اپنے ملک میں اثر و رسوخ پیدا کرنےکی اجازت نہیں دیں گے۔
۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ امریکی حکام ایٹمی معاہدے کے ذریعے ہمارے ملک میں اثر و رسوخ حاصل کرنا چاہتے تھے لیکن ہم نے ان کے اثر و رسوخ کا راستہ روک دیا ہے اور ہم یقینی طور پر اس راستے کو بند کر دیں گے۔ ہم امریکا کو اپنے ملک میں نہ اقتصادی اثر و رسوخ کی اجازت دیں گے اور نہ ہی سیاسی اور ثفاقتی اثر و رسوخ کی۔ اور ہم پوری طاقت کے ساتھ اس اثر و رسوخ کا مقابلہ کریں گے اور اللہ تعالی کا شکر ہے کہ یہ طاقت آج ایران کے پاس زیادہ ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے ایٹمی معاہدے کے بارے میں کہا کہ ابھی تک یہ بھی واضح نہیں ہے کہ اسے امریکا اور ایران میں منظوری بھی دی جائے گی یا نہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا کہ امریکی حکام خطے میں اثر و رسوخ اور اپنے اہداف کے حصول کے درپے ہیں لیکن ہم ان کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ وہ عراق اور شام کو تقسیم کرنے کے درپے ہیں اللہ تعالی کے فضل و کرم سے ایسا کبھی نہیں ہو گا۔ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے یمن کے خلاف سعودی عرب کی جارحیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ آج ہمیں یمن کے مظلوم عوام کی صورتحال پر رنج اور دکھ ہے، ہم ان کے لئے دعا گو ہیں اور ہم ان کی حتی المقدور مدد کر رہے ہیں، رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایک ملک کو تباہ کیا جا رہا ہے اور حماقت کے ساتھ سیاسی مقاصد کو حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فلسطین کی استقامت کو اسلامی تاریخ کا ایک روشن باب قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ ہم خطے میں جاری استقامت اور فلسطین کی استقامت کا دفاع کرتے ہیں اور جو بھی اسرائیل کے خلاف جہاد کرے گا، صیہونی حکومت کو ضرب لگائے گا اور استقامت کی حمایت کرے گا ہم اس کی ہر ممکن مدد کریں گے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے دنیا کے ذرائع ابلاغ پر صیہونزم کے تسلط کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اسلامی ریڈیو اور ٹی وی چینلوں کی یونین کے اراکین کو مخاطب قرار دیا اور فرمایا کہ بی بی سی کےحکام اپنے غیرجانبدار ہونے کا دعوی کرتے ہیں لیکن وہ جھوٹ بولتے ہیں، وہ سامراجی پالیسیوں کو عملی جامہ پہناتے ہیں۔ ریڈیو ٹی وی اور عصر حاضر کے عجیب وسائل و ذرائع پر صیہونیوں کا تسلط ہے اور ان سے صیہونی اپنے مقاصد حاصل کرتے ہیں۔ ان کا مقابلہ کیا جانا ضروری ہے۔ آپ لوگوں کا کام ایک تحریک کا آغاز ہے اس میں تیزی آنی چاہئے اور اس کی تقویت کی جانی چاہئے۔
امریکیوں اور ان کے علاقائی اتحادیوں نے اس خطے میں داعش جیسے وحشی ترین دہشتگردوں کو تیار کیا اور اب بھی ان کی حمایت کررہے ہیں اور ایران پر دہشتگردی کی حمایت کا الزام لگاتے ہیں۔ واشنگٹن سرکاری طور پر دہشتگرد صیہونی حکومت کی حمایت کرتا ہے جو اپنے دہشتگردانہ اقدامات کا اعتراف کرتی ہے۔ امریکی حکومت اس غیر قانونی حکومت کی بدترین شکل میں حمایت کرتی ہے اور ایران پر دہشتگردی کی حمایت کا الزام لگاتی ہے۔کیا یہ کھلا تضاد نہیں۔
تسلط پسند طاقتوں کی جانب سے ملت ایران کے خلاف ایٹمی اور انسانی حقوق سمیت دیگر مسائل کا اٹھایا جانا محض بہانہ بازی ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ ان بہانوں سے ملت ایران کو استقامت سے باز رکھیں لیکن ایسا کبھی نہیں ہوگا۔ ملت ایران نے مختلف میدانوں میں اپنی توانائياں ثابت کردی ہیں اور سب پر واضح کردیا ہے کہ وہ امریکہ کی حمایت کے بغیر بھی علمی سائنسی اور سماجی نیز عالمی سطح پر اثر ورسوخ حاصل کرنے اور سیاسی لحاظ سے اعتبار حاصل کرنے کی توانائي رکھتی ہے۔ تسلط پسند نظام کا میڈیا دنیا کو ملت ایران کی کامیابیوں اور ترقی سے آگاہ ہونے سے روکنےکی کوشش کررہا ہے۔ ان کوششوں کے باوجود آج دنیا میں بہت سے لوگ ملت ایران پر اعتماد کرتے ہیں اور دنیا کی اکثریت ملت ایران کے ساتھ ہے۔