الوقت كي رپورٹ كے مطابق تحريك انصاف كے چيئرمين عمران خان نے سانحہ ماڈل ٹاؤن كي تحقيقات كرنےوالي مشتركہ تحقيقاتي ٹيم كي رپورٹ ميں پنجاب كے وزير اعليٰ شہباز شريف اور سابق صوبائي وزير قانون رانا ثناء اللہ كو بے قصور قرار دينے كوناانصافي كي انتہا قرار ديا اور كہا كہ يہ رپورٹ پوليس كو اس بات كا پيغام ہے كہ وہ آئندہ بھي كسي خوف وخطر كے بغيراس طرح كے كام كرسكتے ہيں۔
وزيراعليٰ پنجاب شہباز شريف اور وزير قانون رانا ثناء اللہ كو سانحہ ماڈل ٹاؤن ميں كلين چٹ ديئےجانے پر پاكستان عوامي تحريك (پي اے ٹي) نے مشتركہ تحقيقاتي ٹيم (جے آئي ٹي) كي رپورٹ مسترد كرتے ہوئے جمعرات كو ملك گير احتجاج كا اعلان كيا تھا اور اس سلسلے ميں كل جمعے
كوپنجاب اسمبلي كے باہر احتجاج بھي كيا گيا۔
سانحہ ماڈل ٹاون ميں پوليس كي فائرنگ سے پاكستان عوامي تحريك كے كاركنوں كي ہلاكت كے سانحے پر حكومت پنجاب كي ہدايت پر تشكيل دي جانے والي مشتركہ تحقيقاتي ٹيم كي رپورٹ ميں وزيراعليٰ پنجاب شہباز شريف، سابق صوبائي وزير قانون رانا ثناء اللہ اور سابق ڈي آئي جي آپريشنز رانا عبدالجبار كو واقعے ميں ملوث ہونے كے الزامات سے بري قرار دے ديا گيا ہے۔
واضح رہے كہ17جون 2014 كو لاہور كا پوش علاقہ ماڈل ٹاؤن اُس وقت ميدان جنگ بن گيا جب پاكستان عوامي تحريك كے سربراہ ڈاكٹر طاہر القادري كي رہائش گاہ كے باہر اور تحريك منہاج القرآن سيكريٹريٹ
سے تجاوزات كے خلاف آپريشن كے دوران عوامي تحريك كے كاركنان كا پوليس سے تصادم ہوا، جس كے نتيجے ميں دو خواتين سميت 17 افراد جاں بحق اور 90سے زائد زخمي ہوگئے تھے۔
اس واقعے كے خلاف عوامي تحريك نے اپنے سربراہ ڈاكٹر طاہر القادري كي سربراہي ميں اسلام آباد ميں دو ماہ سے زائد دھرنا بھي ديا تھا۔