الوقت كي رپورٹ كے مطابق رہبر انقلاب اسلامي حضرت آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے عراقي صدر سے ملاقات ميں عراق كو علاقے كے عرب اور اسلامي ملكوں ميں ايك بہت ہي اہم اور موثر ملك قرارديا اور علاقے منجملہ يمن اور شام كي افسوسناك صورتحال كا ذكركرتے ہوئے فرمايا كہ عراق اپني اہم پوزيشن كے پيش نظر علاقے كے مسائل ميں يقيني طور پر موثر ثابت ہوسكتا ہے اور اس كو اپني اس توانائي سے پہلے سے بھي زيادہ استفادہ كرنا چاہئے.
قائدانقلاب اسلامي نے فرمايا كہ آج علاقے اور عالم اسلام كو فلسطين، شمالي افريقہ اور شام و يمن جيسے انتہائي افسوسناك اور قابل رحم مسائل كا سامنا ہے جن كے حل ميں عراق يقيني طور پر موثر كردار ادا كرسكتا ہے-
رہبر انقلاب اسلامي حضرت آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے يمن كے افسوسناك حالات كا ذكر كرتے ہوئے فرمايا كہ سعوديوں نے يمن ميں بہت بڑي غلطي كا ارتكاب كيا ہے اور انہوں نے جن جرائم كا ارتكاب كيا ہے ان كے اثرات خود سعودي حكام كے بھي گريباں گير ہوں گے- قائدانقلاب اسلامي نے يمني عوام كا قتل عام فوري طور پر بند كئے جانےكا مطالبہ كرتے ہوئے فرمايا كہ يمن كے واقعات سے يہ ثابت ہوتا ہے كہ سعودي حكام كے درميان ايك جاہلانہ اور غيردانشمندانہ نظريہ حكمفرما ہے جو يمن كے مسائل كے بارے ميں فيصلے كرتا ہے-
اس ملاقات ميں عراق كے صدر فواد معصوم نے كہا كہ عراق كے عوام اور حكومت داعش كے حملے كے وقت انتہائي سخت حالات ميں ايران كي جانب سے كي گئي مدد اور حمايت كو كبھي بھي فراموش نہيں كريں گے