الوقت - پاکستانی فوج کے سابق جنرل نے کہا ہے کہ جنرل راحیل شریف کا یمن کی جنگ میں سعودی عرب کے خود ساختہ اتحاد کا سربراہ منتخب کیا جانا، امریکہ، اسرائیل، سعودی عرب اور پاکستان کے دباؤ کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔
جنرل مرزا اسلم بیگ نے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ جنرل راحیل شریف نے امریکہ کی خوشنودی حاصل کرنے اور سعودی عرب سے دسیوں لاکھ ڈالر حاصل کرنے کے لئے یہ ذلت برداشت کی ہے۔
انہوں نے جنرل راحیل شریف کی جانب سے اس ذلت آمیز عہدہ قبول کرنے کا مقصد، شیعہ اور سنی مسلمانوں کے درمیان اختلافات پیدا کرنا قرار دیا جو امریکہ کے حکم سے ممکن ہوا ہے۔
جنرل مرزا اسلم بیگ کا کہنا ہے کہ مسلمان بہت ہوشیار ہیں اور وہ ظلم برداشت نہیں کریں گے اور غدار رہنماؤں کی پیروی نہیں کریں گے۔
جنرل راحیل شریف کی جانب سے سعودی عرب کی سربراہی میں بنے نام نہاد اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کا سربراہ کا عہدہ قبول کئے جانے کی ہر طرف مذمت کی جا رہی ہے۔
پاکستان کے داخلی حلقوں سے لے کر بین الاقوامی سطح پر اس فیصلے کی سخت الفاظ میں مذمت کی جا رہی ہے۔
سعودی عرب نے 26 مارچ 2015 سے یمن پر وسیع حملے شروع کر رکھے ہیں جن میں گیارہ ہزار سے زیادہ افراد جاں بحق اور دسیوں ہزار زخمی ہوئے ہیں اور لاکھوں لوگ بے گھر ہوچکے ہیں۔