الوقت - ایسی حالت میں کہ شمالی موصل کے بازار میں دہشت گرد گروہ داعش کی جانب سے فائر کئے گئے مارٹر گولے کے حملے میں 15 افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں، موصل آپریشن کے کمانڈر نے داعش کے سرغنہ ابو بکر البغدادی کے نئے ٹھکانے میں چھپے ہونے کا امکان ظاہر کیا ہے۔
العالم ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق صوبہ نینوا کے ایک سیکورٹی افسر نے اطلاع دی ہے کہ دہشت گرد گروہ داعش نے موصل شہر کے جنوبی ساحل پر واقع نبی یونس بازار پر مارٹر حملہ کیا جس میں 2 افراد ہلاک اور 13 دیگر زخمی ہو گئے۔
اس سیکورٹی اہلکار نے بتایا ہے کہ اس حملے کے بعد فوج نے جائے وقوعہ کو اپنے گھیرے میں لے لیا اور سیکورٹی کے سخت انتظامات کر دیئے۔
عراقی ذرائع ابلاغ نے 16 جنوری کو جنوبی موصل میں واقع حضرت یونس علیہ السلام کے مزار اور پولیس اسٹیشن کی آزادی کی اطلاع دی تھی۔
دوسری جانب نینوا صوبے کی آزادی کی مہم کے کمانڈر عبد الامیر رشید ياراللہ کے حوالے سے عراقی میڈیا نے رپورٹ دی ہے کہ داعش کا خود ساختہ نام نہاد خلیفہ شام کی سرحد پر چھپا ہوا ہے۔
کمانڈر ياراللہ نے بتایا کہ شام کی سرحد کے قریب الجزیرہ علاقے میں البغدادي چھپا ہوا ہے اور وہ جھڑپوں کے علاقے میں موجود نہیں ہے۔ عراقی فوج کے اس کمانڈر کا کہنا تھا کہ اب بغدادی کی کوئی اہمیت نہیں ہے اور علاقے میں اس کا کردار مکمل طور پر ختم ہو چکا ہے۔
اس سے پہلے عراقی رضاکار فورس کے کمانڈر نے بھی کہا تھا کہ امریکی فوجیوں نے داعش کے سرغنہ ابو بکر البغدادي کی موصل کے مغربی علاقے سے فرار ہونے میں مدد کی۔