الوقت - پاکستان کی حکومت نے اس ملک کے ریٹائرڈ جنرل راحیل شریف کو سعودی عرب کی جانب سے بنائے گئے اتحاد کا کمانڈر بننے کی اجازت ایسی صورت میں دی ہے کہ جب اس ملک کے عوام، پارٹیاں، سیاسی اور مذہبی ہستیاں یمن کی جنگ میں پاکستان کے ملوث ہونے کے خلاف ہیں۔
پاکستان کی حکومت نے اس ملک کے سابق فوجی سربراہ راحیل شریف کو اس بات کی سرکاری اجازت دے دی ہے کہ یمن کے خلاف سعودی عرب نے جو اتحاد بنایا ہے وہ اس کی سربراہی قبول کر لیں۔
خبر رساں ایجنسی ارنا کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے ہفتہ کو جیو ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک کی حکومت نے ضروری اجازت دے دی ہے کہ پاکستان کے سابق فوجی سربراہ جنرل راحیل شریف سعودی اتحادی کی فوجی کمان سنبھال لیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ سعودی عرب نے پاکستان کی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ راحیل شریف کے اس اتحاد میں شامل ہونے کے لئے تحریری اجازت دے اور اسلام آباد نے اس کی اجازت دے دی ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کی حکومت نے اس ملک کے ریٹائرڈ جنرل راحیل شریف کو سعودی عرب کی جانب سے بنائے گئے اتحاد کا کمانڈر بننے کی اجازت ایسی صورت میں دی ہے جب اس ملک کے عوام، پارٹیاں، سیاسی اور مذہبی ہستیاں یمن کی جنگ میں پاکستان کے شمولیت کے خلاف ہیں اور ان کا خیال ہے کہ آل سعود حکومت یمن میں جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے۔
سعودی عرب نے امریکہ اور بعض مغربی اور عرب ممالک کی حمایت سے یمن کے معزول صدر منصور ہادی کو دوبارہ اقتدار میں واپس لانے کے بہانے 26 مارچ 2015 سے یمن کے بے گناہ عوام کے خلاف حملہ شروع کیا ہے جس میں اب تک 11 ہزار سے زائد یمنی جاں بحق اور دسیوں ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔
اسی طرح سعودی عرب کے وحشیانہ حملے کی وجہ سے لاکھوں یمنی بے گھر ہو چکے ہیں اور اس ملک کا بنیادی ڈھانچے تباہ ہو چکا ہے۔