الوقت - مشرقی عراق کے صوبہ دیالہ کے ایک سیکورٹی حکام نے بتایا ہے کہ اس صوبے میں دہشت گرد گروہ داعش کے درمیان شدید اختلافات پیدا ہو گئے ہیں۔
شیخ صادق حسینی نے بتایا کہ داعش کا تنظیمی ڈھانچہ ٹوٹ چکا ہے اور اب ایسا کوئی بھی سرغنہ نہیں بچا ہے جو دہشت گردوں کو منظم کرسکے اسی لئے دہشت گرد بوكھلاے ہوئے ہیں اور ان کی سمجھ میں نہیں آ رہا ہے کہ کیا کریں۔
انہوں نے بتایا کہ عراقی فورس کے پاس اس بات کی ٹھوس اطلاعات ہیں کہ صوبہ دیالہ میں داعش کے دہشت گردوں کے درمیان آپس میں شدید اختلافات پیدا ہوگئے ہیں اور اس کی اہم وجہ عراقی فوج اور رضاکار فورس کی طرف سے موصل شہر میں داعش کے داخلی ٹھکانوں تک پہنچ جانا اور اس دہشت گرد دھڑے کے دسیوں سرغنوں کو ہلاک کر دینا ہے۔
شیخ صادق حسینی نے بتایا کہ صوبہ دیالہ داعش کے دہشت گردوں کے چنگل سے تقریبا آزاد ہو چکا ہے اور یہ گروہ اپنی فتح کی جو تصاویر شائع کر رہا ہے وہ غیرحقیقی ہیں جن کے ذریعے عراقی فورسز کے حوصلے پست کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
اس سے پہلے صوبہ دیالہ کے سنی وقف بورڈ کے سربراہ طہ مجمعی نے کہا تھا کہ صوبے کی سیکورٹی کی صورتحال بہتر ہو جانے کی وجہ سے مساجد کو نماز اور دیگر مذہبی امور کے لئے کھول دیا گیا ہے۔