الوقت - عراق کی فوج اور رضاکار فورس کے جوانوں نے داعش کے خلاف مشترکہ کارروائی جاری رکھتے ہوئے مغربی موصل کے مختلف علاقوں کو دہشت گردوں کے کنٹرول سے آزاد کرا لیا ہے۔
فوجی ذرائع کے مطابق، عراق کی فیڈرل پولیس کے جوان جمعہ کی دوپہر مغربی موصل کے علاقوں نبی الشيث اور العكيدات میں داخل ہو گئے اور داعش کے دہشت گردوں کو فرار ہونے پر مجبور کر دیا۔
صوبہ نینوا کے آپریشنل کمانڈر میجر جنرل عبد الامیر ياراللہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ مذکورہ دونوں علاقوں کی اہم سرکاری عمارتوں اور دفاتر پر قومی پرچم لہرا دیا گیا ہے اور دہشت گرد وہاں سے فرار ہوگئے ہیں۔
دوسری جانب عراق کی انسداد دہشت گرد عملہ کے کمانڈر میجر جنرل سعد معن نے مغربی موصل میں داعش کے ساتھ شدید جھڑپوں کی اطلاع دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مغربی موصل میں داعش کے آخری ٹھکانے کو خالی کرانے کے مقصد سے انسداد دہشت گردی عملہ کے جوان پوری طاقت کے ساتھ آپریشن کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عراقی فوج کے جوان اب موصل کے قدیمی علاقے کے دروازے تک پہنچ گئے ہیں جہاں ہمیں تنگ گلیوں اور راستوں کا سامنا ہے اسی لئے اس علاقے میں دہشت گردوں کے ساتھ شدید لڑائی کا خدشہ ہے۔
ادھر عراق کے وزیر دفاع نے کہا ہے کہ داعش کو موصل میں شدید شکست کا سامنا ہے اور اس کے لئے موصل میں اپنے کنٹرول والے علاقوں میں باقی رہنا ناممکن ہو جائے گا۔
عراق کے وزیر دفاع عرفان الحيالی نے موصل کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی فورسز کے ساتھ موصل کے عوام کے تعاون کے نتیجے میں داعش تباہی کے قریب ہے۔
واضح رہے کہ سیکورٹی فورسز نے مغربی موصل کی آزادی کے لئے آپریشن 19 فروری سے شروع کیا تھا جس کے دوران مغربی موصل کے ایک بڑے علاقے کو دہشت گرد گروہوں کے کنٹرول سے آزاد کرا لیا گیا ہے۔