الوقت - امریکا کے ایک کہنہ کار سیاست داں اور امریکی وزارت خارجہ میں ایران کے امور کے سربراہ جان لیمبرٹ کا کہنا ہے کہ واشنگٹن کو ایران کے بارے میں دھمکی آمیز زبان استعمال نہیں کرنی چاہئے۔
سایفر بریف ویب سائٹ پر شائع ہونے والے مقالے میں جان لیمبرٹ نے اپنے مقالے میں ٹرمپ حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ ایران سے مقابلے کے لئے سخت رویہ اختیار کریں۔
جان لیمبرٹ موریتانیہ میں امریکا کے سفیر بھی رہ چکے ہیں اور تہران میں امریکی سفارتخانے پر طلبہ کے قبضے کے دوران گرفتار سفاکاروں میں بھی وہ شامل تھے۔ جمعرات کو شائع ہونے والے مقالے میں لیبمرٹ کا کہنا تھا کہ 1979 سے اب تک امریکا نے ایرانی نظام کو تبدیل کرنے اور ایران کے اثرو رسوخ کو روکنے کے لئے متعدد کام انجام دیئے لیکن سب بے نتیجہ ثابت ہوئے۔
انہوں نے تہران کے بارے میں سیاست کے تعین کو اہم عنصر قرار دیا اور لکھا کہ واشنگٹن معیاری اہداف کو معین کئے بغیر کوئی کامیابی حاصل نہیں کر پائے گا۔ انہوں نے ان تجزیوں کی مذمت کرتے ہوئے جن میں ایران پر تخریبی کاروائی کے الزامات عائد کئے جاتے ہیں، لکھا کہ اہداف کے مشخص کرنے کے وقت غصے اور لفظی کشیدگی سے پرہیز کرنا چاہئے کیونکہ اس سے نقصان کے علاوہ کوئی اور نتیجہ برآمد نہیں ہوگا۔
انہوں نے اپنے مقالے میں لکھا کہ امریکا کے کچھ عہدیدار علاقے میں ایران کے کردار کی جانب اشارے کے لئے ایران کی تخریبی کاروائی جیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں جو صحیح نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فوج میں ہمارے کچھ ساتھی ایران کے بارے میں بیان دیتے وقت خاص طور پر تخریب جیسے الفاظ کا استعمال کرتے ہیں جبکہ دوسرے ایران کے رویے پر ہمیشہ تاکید کرتے ہیں، گویا ایرانی کچھ شیطان بچوں کی مانند ہیں۔