الوقت - مالدیپ اپنا ایک جزیرہ سعودی عرب کو فروخت کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
مالدیپ بحیرہ ہند کے ساحل واقع ہے لہذا اس فیصلے سے ہندوستان کے سامنے سیکورٹی سے متعلق متعدد چیلنجز پیدا ہو سکتے ہیں۔ مالدیپ کی اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کے بعد یہاں وہابی نظریات میں توسیع ہوگی اور ملک کے اسکول مدرسوں میں تبدیل ہو جائیں گے۔
میڈیا رپورٹ نے مالدیپ کی اپوزیشن مالديوين ڈیموکریٹک پارٹی (ایم ڈی پی) کے حوالے سے یہ اطلاع دی ہے۔ ایم ڈی پی نے کہا ہے کہ ملک کے 26 جزائر میں سے ایک پھاپھو کو سعودی عرب کو فروخت کرنے کا فیصلہ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
پارٹی کا خیال ہے کہ اس سے ملک میں وہابی افکار کو فروغ ملے گا۔ واضح رہے کہ شام میں داعش کی صف میں شامل دہشت گردوں میں مالدیپ کے شہریوں کی ایک بڑی تعداد ہے۔
سعودی عرب کے فرمانروا سلمان بن عبدالعزیز آل سعود جلد ہی مالدیپ کا دورہ کرنے والے ہیں۔
ایم ڈی پی کے ممبر اور سابق وزیر خارجہ احمد نسیم نے کہا کہ حکومت نے یہ جاننا بھی ضروری نہیں سمجھا کہ لوگ اس فیصلے پر کیا سوچتے ہیں۔
ایم ڈی پی کے مطابق سعودی عرب مالدیپ میں 300 طلبہ کو وظیفہ فراہم کرتا ہے۔ یہاں کی 70 فیصد آبادی وہابی نظریات کی حامل ہے۔ صدر عبداللہ یامین سعودی عرب سے وہابی علماء کو تدریس کے لئے لانا چاہتے ہیں۔
مالدیپ ہندوستان ایک ایسا پڑوسی ملک ہے جہاں نریندر مودی وزیر اعظم بننے کے بعد جانے سے پرہیز کرتے رہے ہیں۔ مالدیپ میں پہلے زمین فروخت کرنے پر موت کی سزا دی جاتی تھی۔ زمین فروخت کرنے کو ملک سے غداری تصور کیا جاتا تھا ۔ واضح رہے کہ مالدیپ کی حکومت نے 2015 میں آئین میں ترمیم کی جس کے بعد غیر ملکی وہاں زمین خرید سکتے ہیں۔