الوقت - اقوام متحدہ کے انسان دوستانہ امداد پروگرام کے ڈائریکٹر نے یمن میں خوفناک قحط کے خطرے کی بابت خبردار کیا ہے۔
اسٹیفن اوبرائن نے پیر کو اپنے یمن کے دورے کے دوران انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر عالمی برادری نے فوری طور پر یمن میں انسان دوستانہ امداد کے پروگرام میں توسیع نہیں کی تو ہمیں اس ملک میں قحط کے خطرے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
او برائن کا کہنا تھا کہ 2 کروڑ سے زیادہ افراد کو کھانے کی اشیاء کی کمی کا سامنا ہے جبکہ 70 لاکھ افراد کو یہ نہیں پتہ ہوتا ہے کہ وہ اگلا کھانا کیسے حاصل کریں گے۔
اس سے پہلے عالمی ادارہ خوراک فاؤ نے یمن کے خلاف سعودی عرب کی طولانی جنگ کی وجہ سے غذائی بحران کی بابت خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ غریب عرب ملک یمن پر سعودی عرب کے گزشتہ دو سال کے حملوں کے دوران 1 کروڑ 80 لاکھ افراد بے گھر ہوئے ہیں۔
فاؤ نے گزشتہ شب اعلان کیا کہ یمن کے خلاف سعودی عرب کی جنگ ایسی حالت میں تیسرے سال میں داخل ہوگئی ہے کہ جنگ کی وجہ سے 1 کروڑ 8 لاکھ افراد بے گھر ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکا اور برطانیہ کی حمایت سے سعودی عرب نے 26 مارچ 2015 سے یمن کے خلاف وسیع پیمانے پر ہوائی حملے شروع کئے تھے، جو دو سال گزر جانے کے بعد آج بھی جاری ہیں۔ سعودی عرب یمن کے مفرور اور مستعفی صدر منصور ہادی کو اقتدار میں پہنچانا چاہتا ہے تاہم یمنی عوام اور فوج کی سخت مزاحمت کے باوجود وہ اپنے کسی بھی مقصد میں کامیاب نہیں ہو سکا ہے۔