الوقت - ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ترکی کے اعلی حکام کی حالیہ ایران مخالف پالیسیوں پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ترکی کو ایک ایسا پڑوسی ملک قرار دیا ہے جس یادداشت کمزور ہے اور جو پڑوسیوں کی قدر نہیں کرتا۔
محمد جواد ظریف نے تہران سے شائع ہونے والے اخبار "ایران" سے گفتگو کرتے ہوئے ترک حکام کے ایران مخالف بیانات پر کہا کہ ہم تو ترک حکومت کے ہمدرد ہیں لیکن آپ دیکھئے کہ ترکی کہاں پہنچ گیا ہے؟ ایسا لگتا ہے کہ ان کی یادداشت کمزور ہے۔ وہ ایران پر فرقہ واریت کا الزام عائد کر کر رہے ہیں لیکن شاید انہیں یاد نہیں ہے کہ ہم ان کی حکومت کے لئے، کہ جو شیعہ بھی نہیں ہیں، بغاوت والی رات صبح تک نہیں سوئے۔ ان کی یادداشت بھی کمزور ہے اور وہ اپنی مدد کرنے والوں کی قدر اور اہمیت کو بھی نہیں سمجھتے۔ واضح رہے کہ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان اور وزیر خارجہ مولود چاووش اوغلو نے حال ہی میں تہران پر علاقے میں فرقہ واریت پھیلانے کا الزام لگایا ہے۔
اس انٹرویو میں ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے علاقے میں ایران کی پالیسیوں کو کامیاب قرار دیا اور کہا کہ سب جانتے ہیں کہ ایران علاقے کا ایک فیصلہ کن کھلاڑی ہے اور جو فریق ناکام رہے ہیں وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کے تناظر میں شور مچا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ فریق کون ہیں؟ یہ وہی ہیں جنہوں نے داعش اور النصرہ فرنٹ کی حمایت کی ہے۔ سب جانتے ہیں کہ علاقے کی خطرناک صورتحال انہی کی پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔
جواد ظریف نے اسی طرح یمن پر سعودی عرب کے فوجی حملے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یمن میں غلط پالیسی میں پھسنے سے پہلے ہم نے سعودی عرب کی حکومت کو پیغام دیا تھا کہ یمن کے مسئلے سے نمٹنے کا یہ راستہ نہیں ہے اور وہ یہ کام نہ کریں بلکہ منطقی راستہ اختیار کریں لیکن انہوں نے ہماری باتوں پر توجہ نہیں دی اور یمن کی جنگ کی دلدل میں پھنس گئے اب وہ اس دلدل سے نکلنے کے لئے غلط پالیسیوں کو بہتر بنانے کے بجائے اپنی تقاریر اور انٹرویوز میں ایران پر حملے کر رہے ہیں۔