الوقت - پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ مغرب ممالک کی پالیسیوں سے دہشت گردی میں اضافہ ہوگا۔
انہوں نے اتوار کو میونخ سیکورٹی کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مغرب ممالک مغربی ممالک کی پالیسیاں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مددگار ثابت نہیں ہوں گی۔ خواجہ آصف نے کہا کہ 90 فیصد مسلمان دہشت گردی سے متاثر ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہا دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہے، اس میں صرف جرائم پیشہ افراد ملوث ہیں، دہشت گرد نہ مسلمان ہوتے ہیں، نہ عیسائی، نہ بدھ اور نہ ہی ہندو۔
انہوں نے بعض سیاست دانوں کی جانب سے اسلامی دہشت گردی کے لفظ کے استعمال کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کو کسی خاص مذہب سے جوڑنا صحیح نہیں ہے۔
پاکستان کے وزیر دفاع نے کہا کہ دہشت گردی کو اسلام سے جوڑنے سے اسلام مخالف جذبات مضبوط ہوں گے اور اس کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردی کی سب سے زیادہ بھینٹ پاکستان چڑھا ہے، اسلام آباد دو ارب ڈالر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں خرچ کر چکا ہے اور 60 ہزار جانوں کی قربانی دے چکا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان نے 6 لاکھ مہاجرین کو پناہ دی تو دوسرے ممالک ایسا کیوں نہیں کر سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ دیکھنا بہت ضروری ہے کہ کن حالات میں لوگ بے گھر ہو رہے ہیں۔ انہوں کہا کہ یہ دیکھنا ضروری ہے کہ مداخلت سے علاقے میں امن قائم ہوا یا مداخلتوں سے نقصان ہوا ہے۔