الوقت - حزب اتحاد اسلامی عراقی کردستان میں 1990 کے عشرے میں وجود میں آئی اور اس نے عراقی کردستان میں اسلامی میعاروں کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنی سیاسی سرگرمیاں شروع کر دیں۔ اس پارٹی کے سربراہ صلاح الدین محمد بہاء الدین ہیں اور اس پارٹی نے کردستان علاقے کی پارلیمنٹ مین 10 سیٹیں حاصل کر لی ہیں۔ عراقی کردستان کی حکومت کی سیاسی سرگرمیوں میں اس پارٹی کے اہم مقام کے مد نظر الوقت تجزیاتی مرکز نے صلاح الدین محمد بہاء الدین سے گفتگو کی۔ پیش خدمت ہیں اہم اقتباسات :
الوقت- ایسے حالات میں جب عالم اسلامی کو بعض مسائل اور اختلافات کا سامنا ہے، مسلمانوں کو اس تفرقہ سے بچانے اور اسلامی ممالک کے درمیان فرقہ واریت کو ختم کرنے کا کیا طریقہ ہے۔
جواب : فطری طور پر انسان فکری اور عقائد کے لحاظ سے اختلافات رکھتا ہے لیکن اہم مسئلہ یہ ہے کہ ان اختلافات کو کس طرح کنٹرول کیا جائے۔ مذاکرات کے ذریعے، قتل و غارت کے ذریعے یا کسی دوسرے طریقے سے، بہر حال اسلامی اور عرب ممالک میں پائے جانے والے اختلافات، غیر ملکی مداخلت سے پیدا ہوئے ہیں۔ ان کے حل کا واحد طریقہ اسلامی اور انسانی اصول اور ثقافت کی جانب پلٹنا ہے کیونکہ پیغمبر اسلام نے ہم کو جو دین تحفے میں دیا ہے وہ دنیا کا سب سے عظیم دین ہے۔ یعنی کے اصول پر پابندی، تمام انسانی مسائل کا حل ہے۔
الوقت : حالیہ کچھ برسوں میں رونما ہونے والے واقعات کی وجہ سے مسئلہ فلسطین حاشیہ پر چلا گیا ہے۔ ایک اسلامی جماعت کی حیثیت سے کردستان کی اتحاد اسلامی پارٹی نے مسئلے فلسطین کو عالم اسلام میں ترجیحی مسئلہ قرار دینے کے لئے کیا پروگرام آمادہ کیا ہے؟
جواب : اگر چہ ایک ایسی قوم ہے جو مسئلہ فلسطین کو ایک قومی مسئلہ قرار دینے کے درپے ہے لیکن در حقیقت فلسطین میں اہم مقدس مقامات ہیں جو دنیا کے تمام مسلم ممالک سے متعلق ہیں۔ اس سب کے باوجود دشمن اور مخالفین اس کوشش میں ہیں کہ مسئلہ فلسطین ایک خاص قوم اور صرف اور صرف فلسطینوں سے مخصوص ہوکر رہ جائے۔ انہوں نے فلسطینی معاشرے کو تقسیم کر دیا اور ان اقدامات کی وجہ سے مسئلہ فلسطین اپنی موجودہ صورت میں پہنچ گیا۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ مسئلہ فلسطین مسلمانوں کا ایک مرکزی مسئلہ ہے جس کا تمام اسلامی ممالک کو اہتمام کرنا چاہئے۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ فلسطین کی موجود صورتحال سے یہودی سمیت دوسرے مذاہب کے پیروکار بھی متاثر ہو رہے ہیں کیونکہ دین یہودی، ایک سیاسی تحریک کی حیثیت سے صیہونیزم سے جدا ہے۔ اسی لئے کہا جاتا ہے یہودی خاخام صیہونیوں کے رویے کے خلاف ہیں۔
الوقت : موجود وقت میں کردستان علاقے میں پیدا ہونے والے سیاسی اور اقتصادی مسائل کی وجہ سے عوام میں کافی ناراضگی پائی جاتی ہے، ان مسائل کو حل کرنے کے لئے کیا اقدامات انجام دیئے گئے ہیں۔
جواب : کردستان کے مسائل کے دو اسباب ہیں، غیر ملکی سبب اور داخلی سبب۔ داخلی سبب تیل کی قیمت میں کمی اور بغداد و اربیل کے درمیان اختلافات کی وجہ سے بجٹ میں کمی سے متعلق ہے۔
الوقت : بعض سیاسی جماعتوں کا کہنا ہے کہ بارزانی کی سربراہی کی مدت کے ختم ہونے کے مد نظر، ان کو کردستان کے سربراہ کا عہدہ چھوڑ دینا چاہئے، اس بارے میں آپ کی پارٹی کا کیا موقف ہے؟
جواب : یہ بات صحیح ہے کہ بارزانی صاحب کی سربراہی کی مدت ختم ہو چکی ہے لیکن یہ مسائل اس سے متعلق نہیں ہیں۔ کردستان کے علاقے میں مالی بدعنوانی موجودہ اقتصادی مسائل کا اہم سبب ہے جس کے لئے حکومت کو سخت اقدامات کرنے ہوں گے۔