الوقت - حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے مزاحمت کے كمانڈرز اور رہنماؤں کی شہادت کی برسی پر امام خمینی رحمتہ اللہ علیہ کی جدوجہد کی تعریف کرتے ہوئے ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی کی سالگرہ کے موقع پر رہبر انقلاب اسلامی، ایرانی حکام اور عوام کو دلی مبارکباد پیش کی۔
لبنان کی اسلامی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے سید عباس موسوی اور شیخ راغب حرب سمیت حزب اللہ کے سینئر رہنماؤں اور كمانڈرز کو خراج عقیدت پیش پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس پروگرام کے انعقاد کا مقصد یہ ہے کہ ہماری آج کی نسل اپنے اصل رہنماؤں کی شناخت کرے جنہوں نے کامیابی سے اپنی جان قربان کر دی اور صبر و صداقت کے ساتھ دشمنوں سے جدوجہد کرتے رہے۔
ان کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ حزب اللہ کے بارے میں اسرائیل کی پالیسیاں سخت ہیں اور یہ حکومت حزب اللہ کو اپنے لئے سب سے بڑا اور پہلا خطرہ سمجھتی ہے اور یہ مزاحمت کے لئے فخر کی بات ہے۔
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ اسرائیل کی دھمکیاں کوئی نئی بات نہیں ہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ موجودہ وقت میں لبنانی عوام پر دباؤ ڈالنا بالخصوص مزاحمت کے ماحول کو متاثر کرنا، اسرائیل کا بنیادی مقصد ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر امریکا کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نتنياہو کو اجازت دے دیں یا لبنان پر حملے کے لئے ان کی حوصلہ افزائی کریں تو اس سے اسلامی مزاحمت ذرا بھی خوفزدہ نہیں ہو گی ۔
حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے کہا کہ بعض عرب ممالک لبنان سے اسرائیل کی جنگ کے اخراجات برداشت کرنے کے لئے تیار ہیں اور اس بات کے پختہ ثبوت موجود ہیں کہ 2006 میں لبنان پر اسرائیل کے حملے کی حمایت عرب ممالک نے کی تھی اور یہ پختہ ثبوت پہلے سے زیادہ ہمارے ہاتھ میں ہے۔
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ لبنان یا غزہ کی جنگ میں اسرائیل کے لئے جو چیز اہم تھی، وہ یہ ہے کہ یا اس جنگ میں کامیابی حاصل ہوگی یا کم اخراجات کے ساتھ داخلی محاذ پر اسرائیل کے اہداف پورے ہوں گے یا نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مزاحمت کی طاقت اور اس کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے اور دشمن جیسے ہی یہ سمجھ جائے گا کہ مزاحمت کمزور پڑ گئی ہے لبنان پر نئی جنگ مسلط کر دے گا۔