الوقت - ایسی حالت میں کہ امریکا کا دعوی ہے کہ ایران کا میزائل تجربہ سیکورٹی کونسل کی قرارداد نمبر 2231 کے خلاف ہے، اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنے حالیہ میزائل تجربے کو اپنا اساسی حق اور ملکی دفاع کے تناظر میں قانونی حق قرار دیا ہے۔
الوقت کی رپورٹ کے مطابق، پہلی بار مغربی میڈیا میں، فاکس نیوز ایجنسی اور ریپبلکن پارٹی سے نزدیک ذرائع ابلاغ نے ایران کے میزائل تجربے کو بڑی آب و تاب سے ایک خاص مقصد کے تحت شائع کیا۔ فاکس نیوز نے امریکی حکام کے حوالے سے رپورٹ دیتے ہوئے دعوی کیا کہ ایران نے اتوار کو ایک بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے۔ اس رپورٹ کی بنیاد پر میزائل کا تجربہ سمنان کے میزائل تنصیبات کے نزدیک انجام پایا ہے۔ امریکی حکام کے مطابق، جس میزائل کا تجربہ کیا گیا وہ متوسط فاصلے کی تھی اور دھماکے سے پہلے میزائل نے تقریبا ہزار کیلومیٹر کا فاصلہ طے گیا۔ فاکس نیوز نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ میزائل کا نام خرمشہر ہے۔
مغربی ذرائع ابلاغ کی جانب سے ان خبروں کے شائع ہونے کے بعد مغربی حکام خاص طور پر امریکا نے موضوع پر شدید رد عمل ظاہر کیا، حتی اس موضوع کو سیکورٹی کونسل میں بھی پیش کر دیا۔
ان رد عمل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر کا بھی رد عمل سامنے آیا۔ امریکا کے قومی سیکورٹی کے مشیر مائکل فلین نے ایران کی جانب سے میزائل تجربے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایران کا میزائل تجربہ اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی قرارداد نمبر 2231 کی خلاف ورزی ہے۔ ٹرمپ کے قومی سیکورٹی کے مشیر نے کہا کہ ایران کی جانب سے میزائل کے تجربے کے بعد امریکی حکومت، آج سے ہی ایران پر نظر رکھے گی۔ ان کا دعوی تھا کہ ایران کی جانب سے میزائل فائر کئے جانے سے امریکیوں کی جان خطرے میں پڑ گئی ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے میزائل تجربے پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہم کو ایران کی جانب سے بیلسٹک میزائل کے تجربے کی اطلاع ملی۔ ہم ان رپورٹوں کا جائزہ لے رہے ہیں لیکن اسی ساتھ ہم ایران کے اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ رویے سے بھی مطلع ہیں اور اس سے بہت زیادہ تشویش میں مبتلا ہیں۔ ہم ایران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اشتعال انگیز اقدامات سے پرہیز کرے۔
امریکی حکام کے یہ بیانات ایران کے وزیر دفاع کی جانب سے میزائل تجربے کی تصدیق کئے جانے کے بعد سامنے آئے۔ ایران کے وزیر دفاع بريگیڈیر جنرل حسین دہقان نے کہا کہ یہ تجربہ جے سی پی او اے اور سیکورٹی کونسل کی قرارداد نمبر 2231 کے خلاف نہیں ہے۔
ایران کے وزیر دفاع نے تہران میں نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ تجربہ ہمارے پروگرام کا حصہ تھا اور اس سے پہلے بھی ہم کہہ چکے ہيں کہ وہ پروگرام جو ہمارے قومی مفاد اور دفاعی شعبے سے تعلق رکھتے ہیں، ان کو ہم جاری رکھیں گے اور دنیا کا کوئی بھی ارادہ، ہمارے فیصلوں کو متاثر نہیں کر سکتا۔
وزیر دفاع کے بیان سے پہلے ایران کے 220 رکن پارلیمنٹ نے ایک بیان جاری کرکے ملک کی میزائل صنعت اور میزائل تجربے کا دفاع کیا ہے۔ ارکان پارلیمنٹ نے اپنے بیان میں کہا کہ دشمنوں کے مقابل کے لئے دفاع کی تنہا راہ، میزائل توانائی ہے۔
ایران کی جانب سے میزائل تجربے کی خبروں پر مغرب اور صیہونی ذرائع ابلاغ نے خوب پروپیگینڈا کیا۔ ایران نے صاف کہہ دیا ہے کہ اسے اپنے دفاعی پروگرام اور قومی مفاد کے لئے کسی بھی ملک سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے۔