الوقت - امریکا میں مسلمانوں اور پناہ گزینوں کے داخلے کو روکنے پر مبنی امریکی صدر کے نسل پرستانہ فیصلے پر پوردی دنیا سے شدید ردعمل سامنے آ رہے ہیں۔
دنیا کا رد عمل :
دنیا کی متعدد مشہور شخصیات، بین الاقوامی اداروں اور عام لوگوں نے امریکا میں مسلمانوں اور پناہ گزینوں کے داخلے پر پابندی کے امریکی صدر کے فیصلے کو نسل پرستانہ اور غیر انسانی قرار دیا ہے۔
در ایں اثنا امریکا کے مختلف شہری حقوق کے اداروں اور انسانی حقوق کی دفاع کی تنظیموں سمیت پروفیسروں، بین الاقوامی پناہ گزین ادارے اور اقوام متحدہ کی پناہ گزین ادارے نے امریکی صدر کے حکم کی مذمت کرتے ہوئے مہاجرین کے مذہب، قوم یا ان کی ذات پر توجہ دیئے بغیر پناہ گزینوں کو یکساں درجہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
در ایں اثنا سیکڑوں امریکیوں نے ٹرمپ کے نسل پرستانہ حکم کے خلاف نیویارک کے جان ایف کینیڈی ہوائی اڈے کے سامنے مظاہرہ کیا۔ اسی طرح سنیچر کی رات شکاگو کے اوہر ہوائی اڈے کے سامنے عوام نے ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف مظاہرے کئے ۔
شکاگو ٹربیون اخبار نے لکھا کہ جب سے صدر نے آرڈیننس پر دستخط کئے ہیں اس کے بعد سے امریکا کے مختلف شہروں میں دسیوں افراد کو جبکہ اوہر ہوائی اڈے سے 18 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان میں سے کچھ مسلمان گرین کارڈ ہولڈرز بھی تھے۔
ٹرمپ کے اس فیصلہ کی مخالفت کرنے والی تنظیموں میں امریکا کے قومی پناہ گزین حقوق کے مرکز اور امریکہ کی شہری آزادی کی یونین بھی شامل ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ نے بھی اس بارے میں ایک بیان جاری کیا ہے۔ اس بیان میں آیا ہے کہ امریکا ایسے وقت میں اپنی ذمہ داری سے دامن چھڑا رہا ہے، جب پوری دنیا میں پناہ گزینوں کی تعداد بڑھ گئی ہے اور جنگ کی وجہ سے بے گھر ہونے والوں کو پہلے سے زیادہ مدد کی ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ کے اعلی پناہ گزین کمیشن اور انٹرنیشنل پناہ گزین تنظیم نے بھی اسی تناظر میں ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں ٹرمپ کے اس حکم پر تنقید کرتے ہوئے ان سے پناہ گزینوں کے سلسلے میں ایک جیسا رویہ اختیار کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
گرین کارڈ ہولڈرز کو بھی نہیں چھوڑا :
امریکا کے اعلی حکام نے ملک میں سات مسلم ممالک کے شہریوں کے داخلے پر پابندی سے متعلق مسئلے کی تفصیلات بتائی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا میں جن مسلم شہریوں کے پاس گرین کارڈ بھی تھا ان کے داخلے پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ روئٹرز نے امریکی حکام کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ ان سات ممالک کے شہریوں کے پاس اگر چہ کرین کارڈ ہوگا تب بھی ان فردا فردا جائزہ لیا جائے گا اور ممکن ہے کہ کچھ افراد کو تین مہینے بعد ہی ملک میں داخلے کی اجازت مل سکے۔
ایران کا رد عمل :
ایران کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرکے مسلم ممالک کے شہریوں کے لیے امریکا کے سفر پر پابندی عائد کرنے کے ٹرمپ حکومت کے فیصلے کو عالم اسلام اور ایرانی قوم کی توہین قرار دیا ہے۔
وزارت خارجہ نے سنیچر کو ایک بیان جاری کر کے کہا کہ مسلمانوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کرنے کا ٹرمپ حکومت کا فیصلہ، دہشت گردی سے مقابلے کے دعوے اور امریکی عوام کی سیکورٹی کے دعووں کے باوجود، تاریخ میں شدت پسندوں اور ان کے حامیوں کے لئے تحفہ کے طور پر درج ہوگا۔
مغربی اتحادیوں کا رد عمل :
برطانیہ کی وزیر اعظم تریسا مے کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ امریکا میں مہاجرین کی پالیسی، اس ملک کا اپنا مسئلہ ہے لیکن ہم اس طرح کے رویے کو قبول نہیں کرتے۔
برطانیہ میں لیبر پارٹی کے لیڈر جرمي كوربن نے امریکی صدر کی جانب سے سات مسلم ممالک کے شہریوں پر امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کرنے کے حکم پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک یہ پالیسی جاری رہتی ہے، ٹرمپ کو برطانیہ میں نہیں آنے دینا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بہت ہی عجیب اقدام ہے اور امریکی پارلیمنٹ کو بھی لوگوں کے اصل حقوق کی حفاظت کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ اس سے پہلے جرمنی اور فرانس کے بھی وزرائے خارجہ نے بھی اس حکم پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اس کو تشویش کا سبب قرار دیا تھا۔