الوقت - امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ویزا سے متعلق نئے حکم پر روک لگاتے ہوئے امریکا کے ایک جج نے ایک ہنگامی حکم جاری کر دیا ہے۔
نیویارک میں امریکی ضلع جج این ڈونلے نے یہ ہنگامی حکم امریکی سول لبرٹیج یونین اے سي ایل یو کی جانب سے دائر درخواست پر سنایا ہے۔ اے سي ایل یو نے یہ پٹیشن امیگریشن پابندیوں کے نفاذ کے بعد جان ایف کینیڈی انٹرنیشنل ہوائی اڈے پر دو عراقی شہریوں کو حراست میں لیے جانے کی وجہ سے دائر کی تھی۔ اس ہنگامی حکم کے ذریعے حکام کو حراست میں لئے گئے پناہ گزینوں اور دیگر ویزا ہولڈرز کی جلاوطنی کو عارضی طور پر روک دیا گیا ہے۔
سابق صدر باراک اوباما کی جانب سے مقرر جج ڈونلے نے حکم دیا کہ حکومت 'ان لوگوں کو نہیں نکال سکتی جن کی پناہ سے متعلق درخواستوں کو امریکی پناہ گزین داخلے پروگرام کے تحت امریکی شہریت اور امیگریشن سروسز کی جانب سے منظوری دی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت، عراق، شام، ایران، سوڈان، لیبیا، صومالیہ اور یمن کے ان لوگوں کو نہیں نکال سکتی، جو امریکا میں داخلے کے فانونی حق دار ہیں۔
جج نے حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ اس پابندی کے نفاذ کے بعد سے امریکی ہوائی اڈوں پر حراست میں لئے گئے تمام افراد کی فہرستیں دستیاب کرائے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کے حکم کے بعد ان مسافروں کو واپس ان کے ملک بھیج دینے سے انہیں شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔