الوقت - مشرق وسطی کے امور مشہور تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی عالم اسلام اور ایران کے ایٹمی معاہدے کے بارے میں پالیسی اور اسرائیل کی یک طرفہ حمایت کے نتائج کی بابت خبردار کیا ہے۔
لبنان کے مشرق وسطی کے مشہور تجزیہ نگار عبد المطلب الحسینی نے جن کے جرمن جریدے فوکس میں متعدد مقالے شائع ہو چکے ہیں، امریکا کی نئی حکومت کے اسلام مخالف موقف اور اسرائیل کی یکطرفہ کے نتائج کی بابت خبردار کیا ہے۔ انہوں نے
انہوں نے امریکی سفارتخانے کی تل ابیب سے بیت المقدس منقلی پر مبنی ٹرمپ کے اعلان کو عالم اسلام کے لئے اشتعال انگیز قدم قرار دیا جو امریکا اور عالم اسلام کے تعلقات کو متاثر کر سکتا ہے۔
لبنانی تجزیہ نگار نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ امریکا کے سابق صدر باراک اوباما نے 2009 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد قاہرہ میں مسلمانوں اور عالم اسلام سے نیا تعلقات شروع کرنے کا وعدہ کیا تھا، کہا کہ ان کے اس بیان سے مشرق وسطی کے اختلافات حل کرنے کے بارے میں نئی امیدیں پیدا ہوئیں لیکن یہ امیدیں زیادہ دیر تک باقی نہیں رہیں اور ناامیدی میں تبدیل ہوگئیں۔
عبد المطلب الحسینی کا کہنا تھا کہ ٹرمپ اسرائیل کےتعلق سے اور خود اپنی پارٹی کے ارکان کے درمیان انتہا پسند کی حیثیت سے جانے جاتےہیں، وہ اسرائیل کے موقف کی سو فیصد حمایت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ٹرمپ نے اپنے وعدوں کو پورا کیا تو شدید کشیدگی پیدا ہو جائے گی، عالم اسلام اس صورتحال کو کبھی بھی قبول نہیں کرے گا۔
انہوں نے امریکا کے نئے صدر کے وعدوں کے پورا ہونے کی بابت خبردار کیا اور اس کو القاعدہ اور داعش جیسے انتہا پسند گروہوں کے لئے کامیابی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ٹرمپ نے اپنے وعدوں کو پورا کرنے کی کوشش کی تو اس سے مصر اور امریکا کے تعلقات اور اسی طرح اسرائیل اور خلیج فارس کے عرب ممالک کے تعلقات متاثر ہو جائیں گے۔