الوقت - طالبان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نام اپنے کھلے خط میں لکھا کہ اگر امریکی فوجیوں نے افغانستان پر اپنا قبضہ جاری رکھا تو جنگ ہمارا قانونی حق ہے۔
طالبان نے اپنے کھلے خط میں ٹرمپ کو دھمکی دی ہے کہ اگر افغانستان میں امریکی فوجی باقی رہے تو ہماری جنگ ان سے جاری رہے گی۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے امریکی صدر کے نام اپنے خط میں کہا کہ افغانستان کے غاصبانہ قبضے میں دسیوں ممالک شریک ہوئے، ملک کی مزاحمت کو کمزورکرنے کے لئے سیاسی، فوجی اور تشہیراتی پالیسیوں کے ذریعے بھر پور کوشش کی لیکن مزاحمت کو ختم نہیں کر سکے۔
اس خط میں آیا ہے کہ غمگین افغان عوام در حقیقت جنگ کے خاتمے کے خواہاں ہیں لیکن ان کو یہ بھی پتا ہے کہ ملک میں جاری جنگ کا اصل سبب غیر ملکی غاصب ہیں۔
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ علاقے کی سطح پر افغانستان کی تاریخ خودمختاری اور آزادی سے سرشار رہی ہے اور اس کا ایک سبب خودمختاری، ارضی سالمیت اور افغانستان کے قومی مفاد، گروہوں، حکومتوں اور افراد سے متعلق نہیں ہے بلکہ یہ قوم پر منحصر ہے۔
طالبان کی جانب سے جاری ہونے والے خط میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کی تاریخ میں یہ کبھی نہیں ملا کہ اس ملک کی سرزمین کسی دوسرے کے قومی مفاد اور سیکورٹی کے لئے استعمال ہوئی ہو اور افغان قوم نے نہ ماضی میں مشرق کے غاصبانہ قبضے کو قبول کیا اور نہ آج مغرب کے قبضے کو قبول کرے گی۔