الوقت - شام کے صدر بشار اسد نے کہا ہے کہ شام میں مستقل جنگ بندی کا حصول ، انسانی امداد رسائی اور مسلح افراد کو قومی امن معاہدے میں شامل ہونے کا موقع فراہم کرنا، قزاقستان کے دارالحکومت آستانہ میں شام امن مذاکرات کے انعقاد کے اہداف ہیں ۔
بشار اسد نے جاپانی ٹی وی چینل ٹی بی ایس سے انٹرويو میں کہا کہ آستانہ اجلاس میں شامی عوام کی زندگی کو پٹری پر لانے کے لئے مستقل جنگ بندی کے حصول کو ترجیح حاصل رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ شام میں امن عمل میں مسلح گروہوں کے شامل ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہ ہتھیار ڈال دیں تو حکومت انہیں عام معافی دے گی۔
شامی صدر نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ آستانہ اجلاس میں کون کون فریق شرکت کریں گے، کہا کہ شامی حکومت کو امید ہے کہ یہ ملاقات شام کے مختلف فریقوں کے درمیان تمام موضوعات پر گفتگو کا پلیٹ فارم بنے گی۔
بشار اسد نے اسی طرح امید کا اظہار کیا کہ امریکا کی نئی حکومت دہشت گردی کے سلسلے میں اپنے وعدوں پر عمل کرے گی کیونکہ دہشت گردی صرف شام کا مسئلہ نہیں ہے۔
واضح رہے کہ 23 اور 24 جنوری کو روس، ترکی اور ایران کی نگرانی میں قزاقستان کے دارالحکومت آستانہ میں شامی فریقوں کے درمیان مذاکرات ہونے ہیں جس کا ہدف شام کے بحران کا سیاسی حل تلاش کرنا ہے۔