الوقت - امریکی جریدے نیوز ویک نے لکھا ہے کہ جنگ حلب کا اصل فاتح حزب اللہ ہے اور اس کام سے اس نے اپنی پوزیشن نہ صرف شام میں بلکہ لبنان میں بھی مضبوط کی ہے۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق نیوز ویک نے ایک مقالے میں شام کی جنگ کا جائزہ لیا اور حلب کے اسٹراٹیجک شہر کی آزادی پر اپنے خیالات پیش کئے۔ میگزین حزب اللہ لبنان کو اس جنگ کا اہم فاتح قرار دیتی ہے اور کہتی ہے کہ حزب اللہ نے اپنے اس کام سے شام اور لبنان میں اپنی پوزیشن مضبوط کی ہے۔
مقالے میں حلب کی جنگ میں دہشت گرد گروہ النصرہ فرنٹ کے پرچم کے مقام پر حزب اللہ کے پرچم کے لہرائے جانے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا کہ 22 دسمبر 2016 کو شام کی حکومت نے حزب اللہ اور روس کی مدد سے حلب میں چلنے والی ایک طویل اور خرچيلی جنگ میں فتح حاصل کر لی ۔
نیوز ویک نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ شام کے عوام کے اصلاح کے مطالبے پر جسے انقلاب یا انقلابیوں کے نام سے یاد کیا جاتا ہے، داعش اور النصرہ فرنٹ جیسے دہشت گردوں نے ڈاکہ ڈالا، تاکید کی کہ حزب اللہ کو نقصانات تو بہت ہوئے لیکن وہ بازی مار لے گئی ۔ شام کی جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی ہے اور حزب اللہ کی جانب سے داخلی اور خارجی دشمنوں سے مقابلے کے باوجود، اس نے لبنان میں بھی ایک طاقتور فوج کے طور پر اپنا لوہا منوا لیا ۔
امریکی جریدہ لکھتا ہے کہ موجودہ وقت میں حزب اللہ، شام کے صدر بشار اسد سے بھی طاقتور ہو گئی ہے اور شام کے انسانی حقوق کے مرکز کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ کے تقریبا 1300 جیالے مارے گئے ہیں لیکن اس گروہ کے ارکان کا کہنا ہے کہ اس کے انعامات مل گئے ہیں نہ صرف یہ کہ اقتدار میں بشار اسد کو باقی ركھ كر بلکہ اپنے ملک میں بھی اپنی پوزیشن مضبوط کر کے۔
میگزین شام اور لبنان میں حزب اللہ کے طاقتور ہونے کے اسباب کا ذکر کرتے ہوئے لکھتی ہے کہ پہلی وجہ سیاسی میدان میں حزب اللہ کی کامیابی ہے کہ لبنان میں مشعل عون صدر منتخب ہوئے، شدت پسندوں باغی قرار دے دیئے گئے اور دہشت گرد گروہ ایک بڑے خطرے میں تبدیل ہو گئے اور حزب اللہ، لبنان اور داعش کے درمیان ایک مضبوط ڈیم بن گیا۔