الوقت - فرانس کی قومی محاذ پارٹی کی رہنما اور 2017 کے انتخابات کی امیدوار مارین لوپن کا دعوی ہے کہ بريگزیٹ اور امریکی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیاب سے فرانس کے لئے اپنے اقتدار اعلی اور خود مختاری کی جانب واپس آنے کا موقع فراہم ہوا ہے ۔
برطانوی اخبار ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، لوپن نے فرانس کے صدر فرانسوا اولاند کے بیانات کی مذمت کی۔ اولاند دوسری عالمی جنگ کے بعد ملک کے سب سے کم محبوب صدر ہیں۔ ایک سروے کے مطابق ملک کے صرف 13 فیصد عوام ان کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے نئے سال کی مناسبت پر اپنے خطاب میں عوام کے مطالبہ کیا تھا کہ 2017 کے صدارتی انتخابات میں ملک کے مستقبل کے بارے میں دقت سے غور و فکر کریں۔
لوپن نے فرانسوا اولاند کے دور اقتدار کے اختتام کو امن کا سرچشمہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اولاند نے دیگر سیاستدانوں کی طرح عوام کے خود مختاری اور جمہوریت کے مطالبے کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات میں کامیاب ہونے کی صورت میں وہ فرانس کو یورپی یونین سے نکال لیں گی ۔
فرانس کی سوشلیسٹ پارٹی نے اگلے انتخابات میں ابھی تک اپنا کوئی امیدوار کھڑا نہیں کیا ہے اور اولاند نے گزشتہ مہینے کہا تھا کہ وہ اگلے انتخابات میں شرکت کا ارادہ نہیں رکھتے۔ مارین لوپن کی عوام میں محبوبیت میں اضافہ ہوا ہے اور وہ صدارتی انتخابات کی مضبوط دعویدار ہیں۔ فرانس کی وزارت داخلہ نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں صدارتی انتخابات دو مرحلوں میں 23 اپریل اور 7 مئی کو منعقد ہوں گے۔