الوقت - اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں منظور ہونے والی قرارداد پر صیہونی حکومت کا غصہ اپنی انتہائی حد پر ہے جبکہ دوسری طرف مسئلہ فلسطین کے بارے میں پیرس میں ایک کانفرنس کے انعقاد کے اعلان سے صہیونی حکومت مزید تشویش میں مبتلا ہوگئی ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے گزشتہ جمعے کو ایک قرارداد منظور کرکے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں اور کالونیوں کی تعمیر کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے فوری طور پر روکے جانے کا مطالبہ کیا تھا جس کے بعد قرارداد کے حق میں ووٹ دینے والے ممالک اور قرارداد کا مسودہ پیش کرنے والے ممالک کو ویٹو نہ کرنے والی امریکی حکومت سے صیہونی حکومت نے شدید ناراضگی ظاہر کی تھی۔
پیرس میں فلسطین کے بارے میں بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے صیہونی وزیر جنگ نے فرانس کے یہودیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی حکومت کے اس قدم پر اعتراض کرتے ہوئے مقبوضہ فلسطین کی جانب نقل مکانی شروع کر دیں۔
صیہونی وزیر جنگ ایوگڈر لیبرمین نے کہا کہ پیرس کانفرنس کا مقصد اسرائیل پر مقدمہ چلانا ہے۔ فرانس کے دارالحکومت پیرس میں 15 جنوری 2017 کو فلسطین اور اسرائیل کے بارے میں ایک بین الاقوامی کانفرنس منعقد کی جا رہی ہے جس میں 70 ممالک کے نمائندے شرکت کریں گے۔
صیہونی حکومت نے چونکہ اب تک کسی بھی سمجھوتے کے تحت فلسطینیوں کے تئیں اپنے کسی بھی وعدے پر عمل نہیں کیا ہے اس لئے اسے فکر ہے کہ نشستوں میں اس کی مذمت کی جا سکتی ہے جس طرح حال ہی میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غیر قانونی بستیوں کی تعمیر پر صیہونی حکومت کی مذمت کی ہے۔