الوقت - تیونس کی سیاسی جماعتوں پر مبنی ایک وفد شام کے صدر بشار اسد سے معافی مانگنے کے مقصد سے دمشق کا دورہ کرنے والا ہے۔
تیونس کے باخبر ذرائع کے حوالے سے فارس نیوز ایجنسی نے رپورٹ دی ہے کہ تیونس کی سیاسی جماع المشروع موومنٹ کے جنرل سکریٹری محسن مرزوق ملک کی کچھ مشہور شخصیات کے ساتھ شام کی جنگ کے بارے میں سیاسی اختلافات کی وجہ تیونس کےعوام کی نمائندگی میں شام کے صدر بشار اسد سے معافی مانگنے کے لئے جلد ہی دمشق کا دورہ کرنے والے ہیں۔
اس رپورٹ کی بنیاد پر مرزوق کے شام دورے کا مقصد، رائے عامہ میں تیونس کے بارے میں پائے جانے والے منفی تاثرات کو درست کرنا ہے۔
2011 میں شام مخالف جنگ کے آغاز کے وقت سے تیونس ان ممالک میں شامل تھا جہاں سے دہشت گرد اور مسلح افراد شام جاکر اس ملک کی فوج سے جنگ کیا کرتے تھے۔
حکام کے مطابق تیونس کے تقریبا تین ہزار شہری شام میں دہشت گردوں بالخصوص داعش کے ساتھ مل کر شام کی فوج کے خلاف لڑ رہے ہیں۔
فروری 2012 میں تیونس نے شام کے ساتھ اپنے سفارتی تعلق توڑ لئے تھے اور تیونس میں موجود شام کے سفیر کو ملک سے نکال دیا تھا۔
تیونس کے اس وقت کے صدر منصف المرزوق نے کہا تھا کہ شام کے بحران کا واحد حل، اقتدار سے بشار اسد کا ہٹنا ہے لیکن تیونس میں نداء پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد اس ملک کے وزیر خارجہ طیب البكوش نے تاکید کی تھی کہ ان کے ملک نے شام کے ساتھ سفارتی تعلقات دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
2016 میں بھی تیونس کی وزارت خارجہ کے بعض ذرائع نے اعلان کیا تھا کہ شام کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم ہو گئے ہیں اور ابراہیم الفواری کو دمشق میں قونصل خانے کا کونسلر منتخب کیا گیا ہے۔