الوقت - فرانس کے ایک اخبار لومونڈ نے اپنی ایک رپورٹ میں شام کے بحران کے حل سے امریکا اور یورپی یونین کی کنارہ کشی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا کہ بحران شام کے حل کا راستہ ایران، روس اور ترکی سے ہوکر گزرتا ہے۔
فرانسیسی اخبار لومونڈ میں تجزیہ نگار ایزابل مانڈرو نے اپنے مقالے میں لکھا کہ حلب کی آزادی کے بعد، روس ایران اور ترکی نے شام میں جاری بحران سے مقابلہ کرنے کے لئے اپنی دلچسپی کا اظہار کیا ہے جبکہ امریکا اور یورپی یونین نے جو اس سے پہلے تک شام کے بحران کے حل کے اصل ضامن کی حیثیت سے مشہور تھے، میدان خالی کر دیا ہے۔
تجزیہ نگار ماسکو میں بحران شام کے بارے میں ایران، روس اور ترکی کے وزرائے خارجہ کی حالیہ ملاقات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ بحران شام کا راستہ، روس، ایران اور ترکی سے ہوکر گزرتا ہے اور امریکا اور یورپی یونین نے میدان چھوڑ دیا ہے جو اب تک بحران کے حل کے اصل فریق سمجھے جاتے تھے۔ وہ آگے لکھتے ہیں کہ مشرقی حلب سے دہشت گردوں کا انخلاء، ماسکو کی کامیابی پر تصدیق کی مہر ہے۔
فرانس کے مذکورہ اخبار کی یہ رپورٹ ایسی حالت میں ہے کہ روس کے سابق سفیر اور سفارتکار اولگ برسیبکین نے حال ہی میں ایک بیان میں کہا تھا کہ ایران، روس اور ترک کی سہ فریقی نسشت کا اعلامیہ، بحران شام کے لئے پر امن راہ حل کا زمینہ ہموار کرے گا۔
روس کے اس سفارتکار نے شام کے مسئلے میں ایران کے تعاون کا خیر مقدم کیا اور تہران کو علاقے میں روس کا بڑا اتحادی قرار دیا۔