الوقت - خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے دو باخبر ذرائع کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ ایران اور ائیربس کمپنی کے درمیان آج معاہدہ ہوگا۔
اس معاہدے کی بنیاد پر ایران ائیربس کمپنی کے تقریبا سو طیاروں کی خریداری کرے گا۔ غیر سرکاری رپورٹوں کی بنیاد پرجواس سے پہلے شائع ہوئی تھیں، ائیربس کمپنی اپریل کے مہینے تک ایران کے حوالے کچھ طیارے کرے گی۔ دسترسی کو ختم کردیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے درمیان ایٹمی معاہدے کے تحت دنیا بھر کی معتبرترین کمپنیاں ایران کو جدید طیارے فروخت کر سکتی یا پھر کرائے پر دے سکتی ہیں۔ ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان ہونے والے معاہدے کے بعد فرانس کی کمپنی ائیربس وہ پہلی کمپنی تھی جس نے ایران کے ساتھ طیارے کی خرید و فروخت کے معاہدے پر دستخط کئے تھے۔
ایٹمی معاہدے کے تقریبا اس ایک سال ہونے کے باوجود امریکی حکومت ایران کو طیارہ فروخت کرنے کا اجازت نامہ جاری نہیں کر رہی تھی۔ اسی طرح بینکنگ نظام میں موجود رکاوٹوں کی وجہ سے بھی اس معاہدے پر عملدر آمد نہیں ہو سکا تھا۔
روئٹرز نے رپورٹ دی ہے کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ائیربس کمپنی کے طیاروں کی پہلی کھیپ 15 جنوری تک یعنی ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری سے پہلے ایران کے حوالے کر دی جائے گی۔ واضح رہے کہ امریکا کے نو منتخب صدر نے اپنی انتخابی مہم کے دوران ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان ایٹمی معاہدے کی مذمت کی تھی اور ان کی کامیابی سے ایران کے ساتھ ہونے والے تجارتی معاہدوں کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ گیا تھا۔
واضح رہے کہ کہ اس سے پہلے امریکی حکومت نے ایران کو فرانس کی ایئربس کمپنی کے سترہ طیارے فروخت کرنے کا اجازت نامہ جاری کیا تھا۔ امریکی حکومت نے مغربی ملکوں کی کمپنیوں کو اس بات کی اجازت دے دی تھی کہ وہ ایران کو مسافر طیارے فروخت کرسکتے ہیں۔
امریکی وزارت خزانہ نے ایسے دو اجازت نامے جاری کردئے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ ائیربس سمیت مغربی ممالک کی کمپنیاں ایران کو طیارے فروخت کر سکتی ہیں۔ ایران اپنے ہوائی بیڑے کی تقویت کے لئے گذشتہ برس ہونے والے ایٹمی معاہدے کے بعد سے ہی ایئربس اور بوئینگ سے مجموعی طور پر ایک سو مسافر طیارے خریدنے یا لیز پر لینے کی کوشش کررہا ہے۔