الوقت - سعودی فرمانروا کی ہدایت پر ریاض اور قاہرہ کے درمیان ہونے والے تمام معاہدوں کے نفاذ کو روک دیا گیا۔
سعودی فرمانروا سلمان بن عبد العزیز آل سعود کی نئی ہدایت کی بنیاد پر مصر اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے معاہدوں کو اگلی اطلاعات تک کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔
بوابۃ الفجر ویب سائٹ نے منگل کو مصر کے ایک سفارتی ذریعے کے حوالے سے لکھا ہے کہ محمد بن سلمان کی جانب سے مصر میں کی جانے والی سرمایہ کاری کو مکمل طور پر روک دیا جائے گا۔ اس سے پہلے سعودی - امریکی تیل کمپنی ارامكو نے مصر کو تیل کی برآمد روک دی تھی۔
مصر کے اس ذریعے کے مطابق پر ان دباؤ کے باوجود شام اور یمن کے بحرانوں کے بارے میں مصری مواقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور قاہرہ، تمام فریقوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو محفوظ رکھے گا۔
مصر اور سعودی عرب نے 9 اپریل کو بجلی، رہائش، جوہری توانائی، زراعت، کاروبار، تجارت اور صنعت کے شعبوں میں 17 معاہدوں پر دستخط کئے تھے۔
شام، عراق اور لیبیا کی فوج کی حمایت اور شامی عوام کی خواہشات کی حمایت کے بارے میں مصر کی حالیہ پالیسیوں اور مصری صدر عبد الفتاح السیسی کے بیانات سے پتا چلتا ہے کہ قاہرہ اور دمشق کے مواقف کے قریب ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے سعودی حکام بہت زیادہ غصے میں ہیں۔