الوقت - مشرقی حلب سے شدت پسندوں کے انخلاء کا عمل رک گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کے باہر نکلنے کے عمل کو اس لئے روک دیا گيا کیونکہ انہوں نے جن شہریوں کو یرغمال بنا رکھا ہے انہیں چھوڑنے سے انکار کر دیا تاہم یہ طے پایا تھا کہ دہشت گرد ان شہریوں کو چھوڑ دیں گے جنہیں انہوں نے یرغمال بنا لیا ہے ۔
اسی درمیان كفريا اور فوعہ علاقوں کا معاہدہ بھی طے نہیں ہوسکا جس کی وجہ سے وہاں کے لوگوں نے راموسہ پاس بند کر دیا ہے۔ كفريا اور فوعہ علاقے دہشت گردوں کے محاصرے میں ہیں اور مقامی افراد دہشت گردوں کا مقابلہ کر رہے ہیں۔
شدت پسندوں کو مشرقی حلب سے باہر نکلنے کی اجازت دی گئی تھی اور حکومت نے انہیں باہر لے جانے کے لئے بسیں بھیجی تھیں لیکن دہشت گردوں نے عام شہریوں کو یرغمال بنا لیا جس کے بعد دہشت گردوں کے باہر جانے کا عمل رک گيا ۔
اس درمیان اطلاعات ہیں کہ حلب کی صورت حال پر بحث کے لئے سلامتی کونسل کا اجلاس منعقد ہو رہا ہے۔ سلامتی کونسل میں امریکہ، برطانیہ اور فرانس جیسے ملک شام میں سرگرم دہشت گردوں کی حمایت کر رہے ہیں اور اب جب دہشت گرد عناصر فوج کے محاصرے میں آ گئے ہیں اور انہیں ہر محاذ پر شکست کا سامنا ہو رہا ہے تو یہ ملک دہشت گردوں کی مدد کے لئے ہاتھ پاؤں مار رہے ہیں۔