الوقت - شام سے متعلق انٹرنیٹ پر جاری ہونے والی تصاویر میں دنیا کی مختلف زبانوں میں لکھا ہوا ملتا ہے کہ شام، جنگ سے پہلے اور جنگ کے بعد، شام کی خوبصورتی جنگ سے پہلے اور جنگ کے بعد، حلب کی زیبائی جنگ سے پہلے اور جنگ کے بعد۔ بحران شام کے آغاز کو 69 مہینہ ہو گیا ہے جس میں پورا علاقہ جھلس رہا ہے۔ بہت سے مخاطب یہ جاننے کی کوشش میں ہیں کہ شام کیا تھا اور اب کیسی حالت میں ہے۔
جب بھی جنگ شروع ہوتی ہے تو اس سے ملک میں وسیع پیمانے پر تباہی آتی ہے۔ جنگ کے خاتمے کے بعد تعمیر نو کا آغاز ہوتا ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ ابھی شام کے مسقبل کا پتا نہیں کہ کیا ہوگا اور ابھی سے ہی ان جنگ زدہ ملک کی تعمیر نو کے بارے میں گفتگو ہونے لگی۔ اس حوالے سے دو متنازع بیان سامنے آئے جن کا جائزہ لینا بھی ضروری ہے۔ ایک طرف تو سعودی عرب نے جو دہشت گردی اور انتہا پسندی کی مہد ہے، شام کی تعمیر نو پر اپنی آمادگی کا اعلان کیا ہے۔ دوسری جانب یورپی یونین نے شام کی تعمیر نو کا بیڑا اٹھایا ہے لیکن اس کے لئے اس نے کچھ شرط لگائی ہے۔
شام کی تعمیر نے لئے سعودی عرب کا 200 ارب ڈالر کا منصوبہ :
شام کی تعمیر نو کے منصوبے میں شرکت کے لئے سعودی عرب کے حالیہ اقدام کو لوگ بچپن کے قصے سے تعبیر کر رہے ہیں۔ کہتے ہیں کہ زمانہ قدیم میں شیشہ فروخت کرنے والے بچوں کو پیسے دیتے تھے تاکہ وہ کھیل کھیل میں دوسروں کی کھڑکیوں اور دروازے کے شیشے توڑ دیں اور اس طرح ان کی دوکانیں چمک جائیں۔ سعودی عرب کا معاملہ بھی یہی ہے۔ سعودی عرب نے شام کی جنگ کے شعلے بھڑکانے کے لئے تمام قسم کی مدد کی، مالی مدد سے اسلحہ جاتی مدد اور جنگجوؤں تک، شام کو تباہ و برباد کرنے کے لئے ہر قسم کی مدد کی۔ اس ملک کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے کے لئے سعودی عرب نے کیا کچھ نہیں کیا۔ شام میں تباہ وبرباد کرنے والے سعودی عرب کو اب شام کی تعمیر نو کی فکر لاحق ہونے لگی۔ اس کے لئے اس نے 200 ارب ڈالر کی مدد دینے کا اعلان کیا ہے۔ اگر سعودی عرب کے ہاتھ شام کی تعمیر نو کا ٹینڈر لگ گیا تو اس سے سعودی عرب کو دو طرح کے فائدے ہوں گے۔ پہلا سعودی عرب کو اس سے بڑا اقتصادی فائدہ پہنچے گا اور دوسرا وہ شام کے عوام کے نزديک خراب ہوچکی اپنی شبیہ کو بہتر بنانے میں کامیاب ہو سکے گا۔
دوسرے الفاظ میں شام کے عوام کے نزدیک سعودی عرب اپنی خراب شبیہ کو بہتر بنانے کی اس لئے کوشش کر رہا تاکہ اس ذریعے وہ شام کی حکومت پر مخالفین کے آگلے پروگرام کے بارے میں دباؤ ڈال سکے۔ شام کی جنگ میں بہت سے افراد کا گھر تباہ ہوا ہے اور جو بھی ان کے گھروں کی تعمیر کی ذمہ داری لے گا وہ عوام کے نزدیک فرشتہ صفت سمجھا جائے کا۔ در حقیقت سعودی عرب کے حکام عالمی بینک اور کچھ عالمی اداروں میں اپنے اثرو رسوخ سے فائدہ اٹھا کر سعودی کمپنیوں کو ٹینڈر کے شیئر دلانے کی کوشش میں ہیں تاکہ شام میں اپنے مقاصد جو جنک سے حاصل نہ ہو سکے، تعمیر نو کے نام پر حاصل کر سکیں۔
یورپی یونین اور اچھی و بری دہشت گردی :
شام کی تعمیر نو کا دوسرا فریق یورپی یونین کے ارکان ہیں۔ انہوں نے دمشق اور ماسکو کے ذریعے یہ پیغام دیا ہے کہ وہ شام کی تعمیر نو کے لئے تیار ہیں اس کے لئے شرط ہے کہ شام کی آئندہ حکومت میں مخالفین کو بھی جگہ دی جائے۔ ان کا موقف ہے کہ وہ جھوٹے امن کے لئے پیسہ خرچ نہیں کریں گے اور ایسا کوئی قدم نہیں اٹھائیں گے جس سے ماسکو کو فائدہ پہنچے۔
یورپی یونین اور دہشت گردی سے مقابلے کا دعوی کرنے والے ممالک نے یہ بیان جاری کیا ہے لیکن ان کی گفتگو میں دہشت گردی کے خاتمے کا کہی بھی ذکر نہیں ہے۔ یہی ممالک ہیں جنہوں نے دہشت گردی کو اچھے اور برے میں تقسیم کر رکھا ہے اور اب یہ شام کی تعمیر نو بہانے اپنے مقاصد حاصل کرنے کی کوشش میں ہیں۔