الوقت - صیہونی حکومت کے دفاعی امور کے تجزیہ نگار عاموس ہرئیل کا کہنا ہے کہ شام کی فوج کے ہاتھوں حلب شہر کی آزادی، بہت بڑی کامیابی تصور کی جاتی ہے۔
ہرئیل نے ہارٹص میں اپنے مقالے میں لکھا کہ اگر روس کی جانب سے شام کی مدد نہ ہوتی تو یہ عظیم کامیابی کبھی بھی دمشق کو حاصل نہ ہوتی۔ ان کا کہنا تھا کہ حلب کی آزادی کے بعد، ایران، شام اور روس کا اتحاد حلب کے مغرب میں واقع ادلب کا رخ کرے گا تاکہ حکومت کے نزدیک مغربی حصے میں موجود خطروں کو دور کر سکے۔ خاص طور پر یہ کہ اس علاقے میں بندرگاہ اور فوجی چھاونی روس کے اختیار میں ہے۔
ہرئیل نے یہ دعوی کیا کہ اسرائیل، حلب کے قتل عام اور سانحہ کا ذمہ دار نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو نے اب تک اچھی پالیسی کا مظاہرہ کیا ہے اور اسرائیل کامیاب رہا کہ داخلی جنگ میں داخل نہ ہو اور اسی کے ساتھ وہ روس کے ساتھ فضائی تصادم سے بھی محفوظ رہا۔
انہوں نے امریکا کے بارے میں کہا کہ مارچ 2011 میں بحران کے آغاز سے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جھڑپوں کا خاتمہ، امریکا کے صدر باراک اوباما کی خارجہ پالیسی کا ناکامی نہیں سمجھی جاتی بلکہ حلب کا مسئلہ، ان کی سب سے بڑی ناکامی ہے۔
صیہونی حکومت کے اس تجزیہ نگار نے اسی طرح دعوی کیا کہ اردن، لبنان، اسرائیل جیسے شام کے ہمسایہ ممالک اور حکومتیں، تشویش کے ساتھ حلب میں بشار اسد کی حکومت کی کامیابی پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔